جرمنی میں اسلامی ریاست کا مشتبہ ساتھی گرفتار
23 ستمبر 2014سرکاری استغاثہ نے پیر کو ایک بیان میں بتایا کہ جرمن پولیس نے ایک چالیس سالہ مشتبہ شخص کو جمعے کو دارالحکومت برلن سے گرفتار کیا۔ دفتر استغاثہ نے اس حوالے سے ایک بیان جاری کیا ہے، جس کے مطابق یہ شخص جہادی تربیت حاصل کر چکا ہے۔
یہ شخص گزشتہ ماہ جرمنی لوٹا تھا جس کے بعد پولیس نے اس کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔ اس پر جرمنی کے فوجداری قوانین کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، جو دہشت گردی کے الزامات سے متعلق ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جرمن خفیہ اداروں کا کہنا ہے کہ تقریباﹰ چار سو جرمن شہری عراق اور شام میں جہادیوں سے وابستہ ہیں اور ان میں سے تقریباﹰ 130 عسکریت پسندی کی تربیت حاصل کرنے کے بعد جرمنی واپس آ چکے ہیں۔
گزشتے ہفتے فرینکفرٹ کی ایک عدالت میں ایک جرمن شہری کے خلاف مقدمہ شروع ہوا ہے۔ اس پر بھی شام میں اسلامی اسٹیٹ کے ساتھ مل کر لڑائی میں حصہ لینے کا الزام ہے۔
جرمنی نے قبل ازیں رواں ماہ اسلامی اسٹیٹ کے ساتھ فعال تعاون پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، جس میں جہادیوں کی بھرتی اور سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرنے کی ممانعت شامل ہے۔
جرمن قانون کے مطابق کسی جہادی تربیت کیمپ کا دورہ کرنے والے اور ہتھیاروں یا دھماکا خیز مواد کی تربیت حاصل کرنے والے کسی بھی شخص کو دس برس کی سزائے قید ہو سکتی ہے۔ حکومت کو یہ ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ ایسا کوئی شخص کسی دہشت گرد گروپ کا رکن ہے۔
دوسری جانب جرمنی کے شہر آخن میں ریاستی اٹارنی اغوا کے ایک منصوبے کی تفتیش کر رہے ہیں جس کے بارے میں خیال ہے کہ اس کے پیچھے اسلام پسندی کے رجحان کا عمل دخل تھا۔ یہ تفتیش تین ستمبر کو چار افراد کی گرفتاری کے بعد شروع کی گئی ہے۔
ان افراد میں سے تین کا تعلق ڈنمارک سے ہے جبکہ ایک عراقی شہری ہے۔ انہوں نے آخن میں ایک باون سالہ مصری شہری کو اغوا کرنے کا منصوبہ بنایا تھا تاہم انہیں اس سے پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا۔ ان کے خلاف تفتیش جاری ہے۔