جرمنی میں کرسمس کی رونقیں عروج پر
23 دسمبر 2011یورپ میں اِس سال کرسمس کے موقع پر ہمیشہ کی طرح رونق بھی ہے لیکن خراب معاشی حالات کے سبب یورپی باشندے اس بار کرسمس کے موقع پر زیادہ پیسہ بھی خرچ نہیں کر رہے۔ لوگوں کو اندیشہ ہے کہ آنے والے سال میں حالات اور بھی زیادہ خراب ہو سکتے ہیں۔
اگرچہ کرسمس ہمیشہ کی طرح پُر جوش طریقے سے منائی جا رہی ہے لیکن اِس بار یورپ میں کرسمس کے تحائف کی خرید و فروخت کا معاملہ کچھ ٹھنڈا ہے۔ برطانیہ، اٹلی، یونان اور اسپین جیسے ملکوں میں بچتی اقدامات اور ٹیکسوں میں اضافے کی وجہ سے لوگوں نے تحفے کم بھی خریدے اور سستے بھی۔ ایک تازہ سروے کے مطابق یورپ بھر میں الیکٹرانک مصنوعات یا کھلونوں وغیرہ کی فروخت میں پانچ تا سات فیصد کمی ہوئی ہے، پھر بھی یورپی شہری اس سال کرسمس کے تحفوں، کھانے اور تفریح پر فی کس اوسطاً 587 یورو خرچ کر رہے ہیں۔
یورپ کے دیگر ملکوں کے مقابلے میں جرمنی کی اقتصادی حالت کافی بہتر جا رہی ہے۔ جرمنی میں کاروباری سرگرمیاں بھی زوروں پر ہیں اور ہر طرف کرسمس کی روایتی رونقیں بھی نظر آتی ہیں۔ ہر طرف عمارتوں پر چراغاں ہے۔ جرمنی میں ہر سال کی اس مرتبہ بھی تقریباً ڈہائی ہزار خصوصی کرسمس بازار سجائے گئے۔ ان کرسمس مارکیٹوں میں روایتی کھانوں اور مشروبات کے ساتھ ساتھ کرسمس کی مخصوصو موسیقی کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔ ان بازاروں میں اور بہت سی چیزوں کے ساتھ ساتھ رنگا رنگ دستکاری مصنوعات بھی بیچنے کے لیے رکھی گئی ہیں۔
کچھ جائزوں کے مطابق جرمن دکانداروں کو گزشتہ سال کے مقابلے میں بھی اس سال کرسمس کے موقع پر کچھ زیادہ ہی آمدنی حاصل ہونے کی توقع ہے۔ اِس بار جرمنوں نے آن لائن خریداری بھی پہلے کے مقابلے میں زیادہ کی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اِس شعبے کو بھی اربوں یورو کی ریکارڈ آمدنی ہو گی۔ رائے عامہ کے جائزے بتاتے ہیں کہ اِس مرتبہ کرسمس کے تحائف کے طور پر سمارٹ فونز اور ٹیبلٹ کمپیوٹرز سب سے زیادہ پسندیدہ رہے ہیں۔
کرسمس کارِ خیر کے لیے عطیات کا بھی موسم ہے اور اگرچہ عطایت دیے والے جرمن شہریوں کی تعداد میں قدرے کمی دیکھی گئی ہے، پھر بھی گزشتہ پورے سال کے دوران جرمن شہریوں نے کوئی تین ارب یورو فلاحی اداروں کو عطیہ دیے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: امتیاز احمد