جرمنی نے لاک ڈاؤن مارچ تک بڑھا دیا
11 فروری 2021جرمنی میں موجودہ پابندیاں چودہ فروری کو ختم ہونے والی تھی۔ حکومت نے سردیوں میں کورونا وبا کی دوسری لہر کے مدنظر نومبر سے بتدریج یہ پابندیاں متعارف کرنا شروع کی تھیں۔ پھر کرسمس سے قبل مزید سخت ضوابط کا نفاذ کیا گیا جو ابھی تک لاگو ہیں۔
حکام کے مطابق لاک ڈاؤن سے وبا کو کنٹرول کرنے میں مدد ملی ہے اور انفیکشن ریٹ میں کمی آئی ہے۔ تاہم کورونا وائرس کی نئی اقسام پر خاصی تشویش پائی جاتی ہے۔کورونا لاک ڈاؤن: جرمن اپنے مالیاتی مستقبل سے پریشان
لاک ڈاؤن بڑھا دیا گیا
بدھ کو منتخب نمائندوں کے اجلاس کے بعد جرمن ریاست سیکسنی کے سربراہ مشیل کریٹسمیر نے بتایا کے اجلاس میں لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے پر بھی بات ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ جرمنی میں کورونا انفیکشن کی شرح ایک لاکھ آبادی پر کم ہو کراب پینتیس ہو گئی ہے اور یہ حوصلہ افزا ہے۔
تاہم انہوں شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی۔ ان کے مطابق لاک ڈاؤن کے حوالے سے مارچ میں دوبارہ مشاورت کی جائے گی۔
نئے اقدامات
گذشتہ روز کے اجلاس میں ہیئر ڈریسنگ سیلونز کو یکم مارچ سے کھولنے کی اجازت دی گئی ہے لیکن اس شرط پر کہ وہ حفظان صحت کے اصولوں اور واضح کردہ احتیاطی تدابیر کی سختی سے پاسداری کریں گے۔
ایک اور فیصلہ یہ کیا گیا کہ اسکولوں اور ڈے کیئر مراکز کھولنے کے فیصلے تمام ریاستیں اپنی اپنی صورت حال کے مطابق کریں گی۔ اسکولوں کو بھی بتدریج کھولنے پر اتفاق کیا گیا۔ جرمنی کی انٹینسیو کیئر ایسوسی ایشن نے متنبہ کیا ہے کہ اسکولوں کو کھولنے سے وبا میں شدت پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔کورونا اور جرمن معیشت: سات سال بعد برآمدات میں پہلی بار کمی
جرمن چانسلر کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں واضح کیا گیا کہ لاک ڈاؤن پر اگلی میٹنگ تین مارچ کو ہوگی۔
وائرس کی نئی قسم پریشانی
جرمنی کے بیماریوں کو کنٹرول کرنے کے قومی مرکز نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ کورونا وائرس کی نئی قسم شدید متعدی ہے۔
یہ نئی قسم سب سے پہلے برطانیہ میں شناخت کی گئی تھی۔ اب وائرس کی یہ مہلک قسم جرمنی کی تمام سولہ ریاستوں میں پہنچ چکی ہے۔ جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والی وائرس کی نئی قسم بھی جرمنی میں کئی مقامات پر تشخیص کی جا چکی ہے۔
میرکل کا پارلیمنٹ سے خطاب
جمعرات کو جرمن پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا تھا کہ کسی نرمی کی صورت میں وائرس کی نئی اقسام وبا کو کنٹرول کرنے کی کوششیں زائل ہو سکتی ہے۔بائیو این ٹیک فائزر کورونا ویکسین کی پیداوار میں اضافہ
انہوں نے لوگوں کو انتہائی محتاط رہنے کی تلقین کی۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی تبھی ممکن ہوگی جب انفیکشن کی شرح پر قابو پایا جا سکے گا۔ جرمنی میں اکثراراکین پارلیمنٹ بھی اس حق میں ہیں کہ وبا سے ملک کا ہیلتھ سسٹم تباہ نہیں ہونے دیا جائے گا۔
ع ح، ش ج (ڈی پی اے، اے ایف پی)