جرمن بحری جہاز امریکی ڈرون مار گرانے والا تھا
29 فروری 2024جرمن وزارت دفاع نے اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔ اس حوالے سے دیے گئے بیان میں وزارت دفاع نے کسی ملک کا نام بتائے بغیر کہا ہے کہ پیر کے روز ایک اتحادی ملک کا ڈرون طیارہ مار گرایا جانے والا تھا۔
ایران فوری طور پر آئل ٹینکر ریلیز کرے، امریکہ
غزہ میں اسرائیلی حملے جاری، المغازی میں سرنگوں کا انکشاف
وزیردفاع بورس پسٹوریئس کے مطابق ڈرون کی شناخت کی کوششیں ناکام ہونے کے بعد جرمن جہاز سے اس پر فائرنگ کی گئی تھی۔ جرمن قصبے اوبرویشٹاخ کے دورے کے موقع پر پیسٹوریئس کا کہنا تھا کہ ڈرون طیارے کو تاہم کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ انہوں نے بتایا کہ بعد میں پتا چلا کہ یہ ایک اتحادی ملک کا نگرانی کرنے والا ڈرون تھا۔
اس سے قبل جرمن ہفت روزہ ڈیر شپیگل کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس ڈرون کو نشانہ بنانے کے لیے دو میزائل داغے گئے تھے، مگر دونوں میزائل تکنیکی وجوہات کی بنا پر سمندر میں کریش کر گئے اور ڈرون کو نہیں لگے۔ شپیگل نے لکھا تھا کہ یہ ڈرون ایک امریکی 'ریپر‘ تھا۔
شپیگل نے مزید لکھا تھا، ''ممکنہ طور پر یہ ڈرون بحیرہ احمر کے خطے میں امریکیانسداد دہشت گردیکوششوں کا ایک حصہ تھا اور اس کا بحیرہ احمر کے حوالے سے شروع کیے جانے والے مشن سے کوئی تعلق نہیں تھا۔"
جرمن وزارت دفاع کے مطابق اتحادی ممالک کی جانب سے اس علاقے میں کسی طیارے یا ڈرون کی عدم موجودگی کی تصدیق کے بعد اس ڈرون پر حملہ کیا گیا تھا۔
دوسری جانب شپیگل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس 'فرینڈلی فائرنگ‘ کے واقعے کے تناظر میں عسکری افسران کا ماننا ہے کہ یمن اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں جاری مشنز کے حوالے سے اتحادی ممالک کے مابین رابطہ کاری کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ 'ہیسے‘ نامی جرمن بحری جہاز ویک اینڈ پر ہی خطے میں پہنچا ہے۔ اس جہاز کی بحیرہ احمر میں تعیناتی کا مقصد تجارتی جہازوں پر یمنی حوثی باغیوں کے حملوں سے دفاع ہے۔ بدھ کے روز جرمن فوج نے بتایا تھا کہ حوثی باغیوں کے دو ڈرونز کو 'ہیسے‘ نے مار گرایا ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ غزہ میں عسکریت پسند تنظیم حماس کے خلاف اسرائیلی عسکری کارروائی کے بعد سے یمنی حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اسی تناظر میں امریکہ اور برطانیہ سمیت متعدد ممالک نے اپنے لڑاکا بحری جہاز بحیرہ احمر میں تعینات کیے ہیں جب کہ امریکہ اور برطانیہ یمن میںحوثی اہداف کو متعدد مرتبہ نشانہ بھی بنا چکے ہیں۔
ع ت، م ا (اے ایف پی)