جرمن سیاست دان کی قبر کی بے حرمتی کا معاملہ کیا ہے؟
14 مئی 2024پیر کی صبح جرمنی کے جنوب مغربی شہر آفنبرگ کے حکام نے پایا کہ جرمن سیاست دان وولفگانگ شوئبلے کی قبر پر ایک میٹر سے زیادہ گہرا سوراخ کردیا گیا ہے، جس کے بعد اس معاملے کی تحقیقات کا آغاز ہوا۔
جرمن شہر ڈریسڈن میں ایس پی ڈی کے ایک سیاستدان پر حملہ
تفتیش کرنے والے حکام نے بتایا ہے کہ قبر کو تقریباً 1.2 میٹر کی گہرائی تک کھودا گیا، تاہم شوبل کے تابوت تک نہیں پہنچا جا سکا۔ واضح رہے کہ وولفگانگ شوئبلے گزشتہ دسمبر میں 81 برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔
دائیں بازو کے ایک جرمن سیاستدان سے امریکی ایف بی آئی کی پوچھ گچھ
آفنبرگ کے محکمہ پولیس نے پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر کے تعاون سے اس معاملے کی تفتیش شروع کی ہے۔
کیا نوجوان جرمن ووٹر دائیں بازو کی سیاست میں پھنس سکتے ہیں؟
حکام کے مطابق اس واقعے کے ممکنہ پس منظر یا محرکات کے بارے میں ابھی تک کوئی معلومات میسر نہیں ہیں اور پولیس گواہوں کی تلاش میں ہے۔
وولفگانگ شوئبلے کون تھے؟
وولفگانگ شوئبلے جرمنی کی قدامت پسند سیاسی جماعت ' کرسچن ڈیموکریٹک یونین' (سی ڈی یو) سے تعلق رکھنے والے سیاستدان تھے اور دوسری عالمی جنگ کے بعد جرمن تاریخ کی سب سے بااثر شخصیات میں سے ایک تھے۔ انہوں نے سن 2017 سے 2021 تک جرمن پارلیمان کے 13ویں صدر کے طور پر خدمات انجام دیں۔
برلن میں ہزارہا شہریوں کا دائیں بازو کے انتہا پسندی خلاف احتجاجی مظاہرہ
وہ جرمن تاریخ میں جمہوری طور پر منتخب مقننہ میں طویل عرصے تک رہنے والے رکن تھے۔ قدامت پسند سیاست دان نے وزیر داخلہ اور وزیر خزانہ کے طور پر بھی خدمات انجام دینے کے ساتھ ساتھ کئی دہائیوں تک جرمن سیاست کو تشکیل دیتے رہے۔
سن 1990 میں جرمنی کے دوبارہ اتحاد میں مدد کرنے اور جب یورو زون قرضوں میں ڈوبا ہوا تھا، اس دوران بسا اوقات غیر مقبول نسخوں کے ذریعے خطے کو اچھی طرح سے چلانے کے لیے بھی ان کی تعریف کی جاتی ہے، جیسے کہ سن 2009 میں سخت کفایت شعاری کے اقدامات کو قبول کرنے کے لیے انہوں نے یونان پر دباؤ ڈالا تھا۔
جرمن سیاست ششدر
جرمن سیاست دانوں نے شوئبلے کے قبر کی بے حرمتی کی خبروں پر حیرت اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
وزیر داخلہ نینسی فیزر نے کہا، ''وولفگانگ شوئبلے کی قبر کی بے حرمتی ایک مکروہ جرم ہے۔'' انہوں نے اسے ''ایک قابل نفرت جرم قرار دیتے ہوئے'' اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔
جرمن پارلیمان کے صدر کے طور پر شبل کے جانشین بیئربل باس نے بھی اس واقعے پر گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے۔
جرمن پارلیمان کے صدر نے کہا کہ یہ ناقابل برداشت ہے کہ بظاہر یہ ایسے لوگ ہیں جو شوئبلے کی قبر کی بے حرمتی کرتے ہیں اور ان کی آخری آرام گاہ کے امن کو خراب کرتے ہیں۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)