’جنریٹیو اے آئی‘ قواعد کے لیے فریم ورک متعارف کرا دیا گیا
2 مئی 2024کیشیدا نے پیرس میں قائم تنظیم ''آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیویلپمنٹ‘ میں خطاب کرتے ہوئے کہا، ''جنریٹیو اے آئی میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ دنیا کو زیادہ بہتر کرنے کا ایک آلہ بن سکے، لیکن ہمیں منصوعی ذہانت کے سیاہ رُخ کا بھی سامنا کرنا چاہیے، جیسا کہ غلط معلومات کے خطرات۔‘‘
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مصنوعی ذہانت سے متعلق اولین عالمی قرارداد منظور
مصنوعی ذہانت کے ذریعے پھیلنے والی غلط معلومات خطرناک قرار
جب گزشتہ برس جاپان نے دنیا کے سات سب سے بڑے صنعتی ممالک کے گروپ 'جی سیون‘ کی سربراہی سنبھالی تو اس ایشیائی ملک نے 'ہیروشیما اے آئی پراسیس‘ کے نام سے مصنوعی ذہانت کے استعمال کے لیے قواعد کی تیاری اور اس ٹیکنالوجی پر کام کرنے والوں کے لیے ایک 'کوڈ آف کنڈکٹ‘ بنانے کے لیے پوری دنیا سے تجاویز مانگیں۔
جاپانی وزیر اعظم فومیو کیشیدا کے مطابق 49 کے قریب ممالک اور علاقوں نے ایک رضاکارانہ فریم ورک کے لیے دستخط کیے جسے 'ہیروشیما اے آئی پراسیس فرینڈز گروپ‘ کا نام دیا گیا ہے، تاہم انہوں نے کسی ملک کا نام نہیں بتایا۔
انہوں نے کہا کہ وہ مصنوعی ذہانت کے خطرات سے نمٹنے کے لیے قواعد وضوابط اور ضابطہ اخلاق کے نفاذ پر کام کریں گے اور ''اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تعاون کو فروغ دیں گے کہ دنیا بھر کے لوگ محفوظ اور قابل اعتماد مصنوعی ذہانت کے استعمال سے فائدہ اٹھا سکیں۔‘‘
یورپی یونین، امریکہ، چین اور بہت سے دوسرے ممالک مصنوعی ذہانت کے لیے قواعد و ضوابط وضع کرنے اور اس کی نگرانی کے لیے کوششوں میں مصروف ہیں، جبکہ اقوام متحدہ جیسے عالمی ادارے بھی انہی کوششوں میں لگے ہیں کہ اس کی نگرانی کے طریقے کیا ہونے چاہییں۔
ا ب ا/ا ا (اے پی)